حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ کے جج جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے قتل کے مقدمات میں پولیس کی ناقص تفتیش پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے کہاہے کہ پولیس کانظام کیسے چل رہاہے‘ لگتاہے پوراتھانہ ایک ہیڈمحرر چلارہاہے‘ تفتیشی افسران کاکردار صرف کیس رپورٹ پر دستخط کرنے کی حد تک ہے‘ تفتیشی آفیسر کو کیس اورقوانین کاعلم ہی نہیں ہوتا‘ بے گناہ پھنس جاتے ہیں اورگناہ گار نکل جاتا ہے ۔ منگل کو مارکیٹ تھانہ حیدرآباد اور جامشورو تھانے میں درج 2خواتین کے قتل میں گرفتار ملزمان کی جانب سے ضمانتوں کی درخواست کی سماعت پرعدالتی احکامات پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن‘ ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق دھاریجو‘ ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی ودیگر افسران سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ کی جسٹس ذوالفقار علی سانگی پر مشتمل سنگل بینچ میں پیش ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ عدالت میں مارکیٹ تھانے میں درج خاتون کے قتل کیس میں گرفتار ملزم اورنگزیب نے ناقص تفتیش ‘ بے گناہ ملوث کرنے اورتفتیش بندکرنے‘10ماہ سے جیل میں ہونے کے خلاف اور ضمانت کے لئے درخواست دائر کی تھی جبکہ جامشورو تھانے میں درج مہر خاتون بلیدی کے غیرت کے نام پر قتل کے مقدمہ میں ناقص تفتیش میں کیس کے فریادی مقتولہ کے والد کو گرفتارکرکے قید رکھنے کے خلاف اور ضمانت کی درخواستوں پر قبل ازیں عدالت نے ایس ایس پی حیدرآباد وجامشورو بعدازاں ڈی آئی جی حیدرآبادکوطلب کیاتھا پولیس نے غیر اطمینان بخش جواب اورناقص تفتیشی نظام پرعدالت نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو ذاتی طورپر پیش ہونے کاحکم دیاتھا۔ منگل کو ناقص تفتیش اورضمانتوں کی درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب پولیس کا نظام کیسے چل رہاہے ‘لگتاہے کہ پوراتھانہ ایک ہیڈمحرر ہی چلارہاہے ۔عدالت نے پولیس کی ناقص تفتیشی نطام پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسران کاکردار صرف کیس رپورٹ پر دستخط کرنے کی حدتک ہے انہیں کیس اورقوانین کا علم ہی نہیں ہوتا ‘بے گناہ پھنس جاتے ہیں اورگناہ گار نکل جاتے ہیں۔