• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جو عمران نے کیا اگر وہی کریں گے تو کل ہم بھی جیل میں ہونگے، بلاول بھٹو

اسلام آباد (نمائندہ جنگ/ایجنسیاں) پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے اپوزیشن ارکان کی گرفتاریوں سے متعلق انکوائری رپورٹ پرا سپیکر سردار ایاز صادق کا فوری ایکشن ‘سارجنٹ ایٹ آرمز سمیت سیکورٹی اور سی ڈی اے کے 10 اہلکار معطل کر دیئے گئے۔ قومی اسمبلی میں غیر مجاز نقل و حمل اور سکیورٹی کے معاملات کا جائزہ لینے کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ‘قومی اسمبلی نے میثاق معیشت کیلئے کمیٹی بنانے کی قرار دادمتفقہ طور پر منظور کرلی جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے لیکن بانی پی ٹی آئی نے ماحول خراب کردیا تھا، آپ بھی وہی کریں گے جو بانی پی ٹی آئی نے کیا تو کل آپ اور میں بھی جیل میں ہونگے‘ آج سیاست کو گالی بنادیاگیا‘آپ کا لیڈر کچھ عرصے کے لیے جیل میں ہے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کا کیس میرٹ پر لڑیں‘آگ بجھانے کی بجائے شعلے مزید نہیں بھڑکانے چاہئیں ‘ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہناہے کہ ہم پارلیمنٹ کے باہر سے نہیں اندرسے گرفتار ہوئے ‘ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ کسی رکن کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے گرفتار نہیں کیا گیا‘سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے‘اس کا مشاہدہ کرلیں حقیقت سامنے آجائے گی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ میں ریڈ لائن کراس ہوئی تو جلسے میں بھی کئی لائنیں کراس ہوئیں‘نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہ ریڈلائن کراس کرنا کسی کے حق میں بہتر نہیں‘ سیاست ضرور کریں لیکن ریڈ لائن کراس نہ کریں‘اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزائی نے کہا کہ حکمران اپوزیشن سے دشمنوں جیسا سلوک نہ کرے ‘جو ہوا وہ باعث شرم ہے ۔ بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ آج سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے‘باہر جو سیاست کریں وہ ہماری مرضی ہے مگر ایوان میں ہماری ایک ذمہ داری ہے ‘آپ کو ایک ورکنگ ریلیشن شپ رکھنا ہے، آئین کی بالا دستی کے بغیر کوئی ادارہ نہیں چل سکتا ۔ سیاسی اختلاف رائے ہو سکتا ہے لیکن ہم نے مہنگائی کا مقابلہ کرنا ہے، مخصوص لابی کبھی نہیں چاہے گی کہ اتفاق رائے ہو۔اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے میرے باپ کو یا میری ماں کو جیل میں ڈالا‘ بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو اور محمد نواز شریف کے مابین میثاق معیشت کے اگلے دن ہی سازشیں شروع ہوگئیں ‘ جسٹس افتخار چوہدری کے ذریعے سازش کی گئی ۔ اختر مینگل کے فیصلے کا احترام ہے مگر مایوسی ہوئی ‘ اختر مینگل کو ایوان میں ہونا چاہیے ، پی ٹی آئی ارکان ایوان میں آئیں‘ کمیٹیاں نہ چھوڑیں، اب تو یہ ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں اگر ایسے ہی چلنا ہے تو ٹھیک ہے‘پی ڈی ایم حکومت میں بھی پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں نہ چھوڑیں یہ ان کی اپنی ضد تھی ۔

اہم خبریں سے مزید