کراچی (اسد ابن حسن) ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل لاہور کی ایک اچھی کارروائی جو کہ ہنڈی حوالہ سے متعلق تھی وہ متنازع ہو گئی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پولیس سروس کے ایک اعلی افسر جو کہ کافی عرصے سے ایف آئی اے میں تعینات تھے اسی کیس کے حوالے سے ان کو ادارے سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس کے ایک محکمے نے ڈی ایچ اے لاہور کے ایک بینک کے باہر ایک شخص کو روک کر دو لاکھ ڈالر سمیت حراست میں لیا۔ اس کی نشاندہی پر جس کمپنی میں وہ کام کرتا تھا اس کمپنی کے لاہور ڈی ایچ اے دفتر پر چھاپ مارا گیا اور مبینہ طور پر مجموعی طور پر 16 کروڑ کی پاکستانی کرنسی اور 14 کروڑ روپے مالیت کی غیر ملکی کرنسی قبضے میں لی۔ کیونکہ ہنڈی حوالہ پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا تھا اس لیے مبینہ متنازع "مجموعی یا منہا" رقم اور ملزمان ایف آئی اے کے حوالے کر دیے جہاں پر مقدمہ نمبر 97/2024 گزشتہ ماہ 18 تاریخ کو درج ہوا۔ ایف آئی ار میں تحریر کیا گیا ہے کہ "حوالہ ہنڈی میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کیا جن سے ساڑھے 4 کروڑ کی کرنسی برآمد کی گئی جس میں 1 کروڑ 63 لاکھ 70 ہزار پاکستانی روپے، 15ہزار 8 سو امریکی ڈالر, 34 ہزار 4 سو پاونڈ، 11ہزار 660 یورو، 1 لاکھ 20ہزارترکش لیرا، 25 سو قطری ریال، 392 عمانی ریال، 774 ملائشین رنگٹ شامل تھے۔ ملزمان میں محمد طاہر،عثمان علی،عثمان مجید اور خرم شہزاد کے ناموں سے ہوئی"۔ جبکہ گرفتار افراد کمپنی کے نچلے درجے کے ملازمین ہیں۔ اس حوالے سے جن اصل ملزمان جو ہنڈی حوالے کے کاروبار سے عرصے سے منسلک اور بدنام ہیں وہ اپنی مبینہ خورد برد رقم کے لیے اسلام آباد کے مقتدر حلقوں میں رابطے کر رہے ہیں۔ مذکورہ مقدمے کے حوالے سے ایف آئی اے لاہور کے چند متعلقہ افسران سے بات ہوئی جن کا یہی دعوی تھا کہ جو رقم ایف آئی آر میں تحریر کی گئی ہے وہ درست ہے، ملازمین نہیں مالکان گرفتار ہوئے ہیں۔ ایک اعلی افسر کا مبہم انداز میں یہ تسلیم کرنا تھا کہ ابتدائی طور پر چھاپہ پولیس نے مارا تھا۔