اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پرکسی کو این آر او نہیںملے گا، پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کو سودے بازی کیلئے استعمال نہ کرے، سیاست سے باز رہے، پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ آئینی مسودے پر بات کرنی ہے تو پہلے ہمارے لیڈر کو رہا کرو، وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ عمر میں توسیع پیکیج کا حصہ ہی نہیں، جو مسودہ گردش کررہا ہے وہ عارضی ہے، عسکری قیادت نے کہا نظام انصاف کی کمزوری کی وجہ سے آپ دہشت گردی ختم نہیں کر سکے، دوسری جانب جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سابق صدر عارف علوی سمیت پی ٹی آئی رہنمائوں سے ملاقات کی، فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم نے آئینی ترامیم پر حکومت کا مسودہ مکمل طور پر مسترد کردیا ہے، آئینی ترامیم کے مسودے پر اتفاق رائے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہیں وزیر داخلہ محسن نقوی نے جے یو آئی سربراہ فضل الرحمٰن سے ملاقات کی مجوزہ آئینی ترامیم اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا،دریں اثناء سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آئینی پیکیج پر بحث کیلئے بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی، کمیٹی سات روز میں اپنی رپورٹ پیش کریگی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا سپریم کورٹ بار کے اجلاس میں وکلا کے ساتھ اہم نکات پر اتفاق ہو گیا، آئینی پیکیج کا حتمی مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے وکلا کمیٹی کو دیا جائیگا۔ پیکیج پر بحث کیلئے بنائی گئی کمیٹی حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کریگی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے آئینی ترمیم کے مسودے پر سیاست کی، یہ ملکی سالمیت کا معاملہ ہے، اس پر سازشیں نہیں کرنی چاہئیں ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آئینی عدالتیں عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے ہوتی ہیں، آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کیا جا رہاہے۔انہوںنے کہاکہ آئینی عدالتیں دنیا کے دیگر ممالک میں بھی موجود ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ علی محمد خان نے کہہ رہے تھے کہ ہمارے لیڈر کو باہر نکالیں پھر ہم آئینی ترامیم پر بات ہوگی، علی محمد کو واضح کردوں کہ یہ کوئی این آر او ملنے نہیں جا رہا۔ وزیر اطلاعات آئینی ترامیم کا مسودہ قانونی ٹیم نے تیار کیا، ہم چاہتے ہیں کہ معاملے کو مشاورت سے آگے بڑھنا چاہیے۔ دریں اثناء جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پر حکومت کا مسودہ مکمل طور پر مسترد کردیا ہے، اب تو یہ بھی کہہ رہے ہیں یہ ہمارا مسودہ نہیں تھا، جو مسودہ پہلے فراہم کیا گیا تھا وہ کیا کھیل تھا؟ رہنما تحریک انصاف اسد قیصر کی رہائش گاہ پہنچنے پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کا مسودہ مکمل طور پر مسترد کردیا ہے، اب تو یہ بھی کہہ رہے ہیں یہ ہمارا مسودہ نہیں تھا، جو مسودہ پہلے فراہم کیا گیا تھا وہ کیا کھیل تھا؟ مطالعہ کرنے کے بعد وہ مسودہ کسی لحاظ سے قابل قبول نہیں تھا یہ قوم سے بڑی خیانت ہوتی اگر اس کا ساتھ دیتے۔دریں اثنا انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل میں مبینہ گفتگو پر جواب دینے سے گریز کیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق صدر عارف علوی اور رؤف حسن نے بھی ظہرانے میں شریک ہوئے۔ اسد قیصر نے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر جا کر انہیں ظہرانے کی دعوت دی تھی۔