لوٹن (نمائندہ جنگ) سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ تقسیم کشمیر ناقابل قبول ہے مسئلہ کشمیر کا وہی حل کشمیری عوام کو قابل قبول ہوگا جس میں خود کشمیری عوام کی مرضی و منشا شامل ہوگی مسئلہ کشمیر پر لندن میں جاندار سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے کشمیر کے موجودہ تشویش ناک حالات میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائے آج ریاست کے دونوں اطراف لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔ وہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن لوٹن ورکرز کی طرف سے اپنے اعزاز میں منعقدہ پروقار تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ اللہ کریم اتحاد قائم رکھے اور بتایا کہ اس دورہ برطانیہ میں انہیں جو پیار محبت کمیونٹی سے ملی وہ سرمایہ افتخار ہے مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری منتشر قوم ہے آج مقبوضہ کشمیر میں انتخابات ہو رہے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کشمیری کیا ان انتخابات کو حل سمجھتے ہیں ؟ یا وہ حق خود ارادیت چاہتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیری عوام کا مطمح نظر حق خود ارادیت کا حصول ہے انہوں نے آزاد کشمیر کے معاملات پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ وہاں پر سیاسی اور نظریاتی عدم اطمینان جو پایا جاتا ہے اس کی بنیادی وجہ5اگست 2019 کے بھارت کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدامات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم کی بندر بانٹ قبول نہیں آزاد کشمیر میں لیڈر شپ نہیں آپ لوگوں پر توقع ہے کہ اوورسیز کشمیری تحریک آزادی پر ترجیح طور پر بات کرتے ہیں اسی طرح مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر فخر ہے جو قربانیاں دے رہے ہیں انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے دردناک اور المناک واقعات کی منظر کشی کی اور بھارت کی فورسز کے مقبوضہ کشمیر کے باشندوں پر ظلم و جبر کو اجاگر کیا آزاد کشمیر کے متعلق انہوں نے واضح کیا کہ وہاں پر اس وقت حکومت کی کوئی ترجیحات طے نہیں ہیں جب آپ ایک قوم جس کا مستقبل واضح نہیں اس کی ترجیحات طے کرنا ضروری تھا انہوں نے تجویز دی کہ کشمیر پر کانفرنس بلائی جائے تاکہ مسئلہ کشمیر پر پیش رفت ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے لیے کتنے بڑے جلوس نکلتے ہیں مگر مقبوضہ کشمیر کے لیے ہم 5 ہزار کی تعداد میں بھی نہیں نکل سکتے پھر عالمی میڈیا پر کشمیر کی صورتحال کی بھرپور آگاہی کے لیے کاوشوں کو بروئے کار لایا جائے انہوں نے کہا کہ لندن کی اپنی اہمیت ہے وہاں پر مسئلہ کشمیر پر جاندار سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم بحیثیت قوم تقسیم ہیں جس سے کشمیر پر قابض قوتوں کو فائدہ پہنچتا ہے تقسیم سے نقصان انہوں نے واضح کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور مستحکم حل 13اگست 1948 کی اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت دیکھتے ہیں جس میں کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے مختلف آپشنز دیے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ رائے شماری کے انعقاد سے کشمیری اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں گے انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کشمیر پر الحاق پاکستان یا بھارت یا پھر خودمختار کشمیر کے مختلف نعروں کی بجائے ’’ہمارا نعرہ سب پر بھاری رائے شماری رائے شماری‘‘ہونا چا ہئے اسی لیے ہمارا سلوگن رائے شماری ہے ۔انہوں نے کہا کہ 13 اگست کی قرار داد ایسی ہے جس میں کشمیری عوام پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی انہوں نے کہا کہ کسی ایک بات پر ہمیں اکٹھا ہونا پڑے گا ورنہ پھر لوگ کشمیر کو بھول جائیں گے اور قربانیاں رائیگاں جائیں گی انہوں نے زور دیا کہ کشمیر کا فیصلہ خود کشمیری عوام نے کرنا ہے کسی اور کا یہ اختیار نہیں یہ بھی واضح کیا کہ جب پاکستان بات کرتا ہے تو یہ دو ممالک کے درمیان زمینی تنازعہ بن جاتا ہے اس لیے خود کشمیری مسئلہ عالمی برادری کے سامنے پیش کریں پہلے مرحلے میں او آئی سی میں آبزرور کا درجہ دیا جائے جہاں آزاد کشمیر حکومت کے نمائندوں کو بات کرنے کا موقع دیا جائے پاکستان کے لوگوں کو کریڈٹ کہ کسی حکومت کو کشمیر کا سودا نہیں کرنے دیا۔ راجہ فاروق حیدر نے اپنے موثر خطاب میں یہ نقطہ واضح کیا کہ جب تک کشمیری خود عالمی اداروں میں جا کر اپنا مقدمہ نہیں پیش کریں گے اس وقت تک مسئلہ کشمیر پر پیش رفت ممکن نہیں نہیں اس لیے حکومت پاکستان آزادکشمیر کی حکومت کی نمائندہ حیثیت تسلیم کرتے ہوئے اس کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کرے اور او آئی سی میں کشمیریوں کو آبزرور کا درجہ دلائے سابق اوورسیز کمشنر آزاد کشمیر راجہ زبیر اقبال کیانی نے برطانیہ بھر سے آئے مہمانوں سے تشکر کا اظہار کیا کہ وہ اپنا قیمتی وقت نکال کر پروگرام میں شریک ہوئے انہوں نے راجہ فاروق حیدر سے بھی تشکر کا اظہار کیا کہ ان کے دورہ برطانیہ نے مسلم لیگی کارکنوں کو نئی جہت دکھائی اور انہیں برطانیہ بھر سے بھرپور پذیرائی ملی 70 اسی سے زیادہ انگیجمنٹ پروگرام منعقد کیے گئے انہوں نے کہا کہ کشمیر پر لوگوں کو سخت تشویش ہے جبکہ اوورسیز کشمیری ڈائسفرا کا مسئلہ کشمیر پر کلیدی کردار رہا ہے اب مزید آگے بڑھا جائے۔ سابق ڈپٹی لیڈر لوٹن کونسل کونسلر راجہ محمد اسلم خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اصل فریق خود کشمیری ہیں دوسرا، خطے میں لوگوں کی خوشحالی پر توجہ دی جائے جس کے لیے تعلیم کا معیار بلند کیا جائے۔چئیرمین پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر برطانیہ چوہدری جہانگیر احمد نے راجہ فاروق حیدر کے برطانیہ بھر میں پروگراموں کے انعقاد پر کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا۔ وٹفورڈ کونسلر سردار آصف نے بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ہم آزاد کشمیر کے نوجوان کو شامل نہیں کریں گے مسئلہ کشمیر بھلا دیا جائے گا ہم کو یہ بھرپور کوشش کرنی چاہئے کہ مسئلہ کشمیر پر لابنگ کی جائے متعدد دیگر مقررین جن میں سابق مئیر لوٹن چوہدری محمد ایوب، ڈسرکٹ کونسلر سہنسہ افتخار کھتیاڑوی، سید حسین شہید سرور، شفیق پلاہلوی، خواجہ ظہور، زبیر اقبال کیانی، راجہ ظفر، راجہ امجد فاروق، راجہ انعام اللہ خان، ظفر قریشی، مرزا توقیر، راجہ ذاکر کیانی، راجہ اصف خان، ڈاکٹر نثار، سردار عمران عزیز، سردار فاروق اور راجہ عمیر کیانی شامل تھے نے راجہ فاروق حیدر کی کشمیر پر کاوشوں اور قائدانہ صلاحیتوں کا کھل کر اعتراف کیا۔ نظامت، ماسٹر راجہ نثار نے کی آغاز صوفی عجائب کی تلاوت اور منظوم کلام سے کیا گیا شرکاء میں سابق چیف انجینئر مشتاق اعوان، مقبوضہ کشمیر سے متعلق رہنما نذیر احمد قریشی، کونسلر سردار ظہور، راجہ مروت، چوہدری محمد ایوب، راجہ نواز، راجہ امتیاز، ملک امجد، راجہ رفیق، راجہ شاہنواز، امجد بوبی، راجہ اعجاز، چوہدری یاسر، مسٹر اشفاق، راجہ خالد، راجہ واجد، راجہ امیر للہ، راجہ تصور، راجہ نواز، چوہدری خالد، ظہور بٹ، شاہد زمان سرہوٹوی، سردار شفیق، ایاز اصغر، راجہ امجد راجہ رفاقت، ملک انوار سمیت بڑی تعداد میں عمائدین شامل تھے شرکاء میں سلاو، پیٹر برا، ایلزبری، وٹفوڑڈ، چشم، سمیت مختلف شہروں سے کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کیپروگرام میں ہم فری کشمیر کا مطالبہ کرتے ہیں، کشمیری حق خود ارادیت چاہتے ہیں، بین الاقوامی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے کے پوسٹرز لگے تھے جبکہ مسلم لیگ کے قائدین کی تصاویر کے پوسٹرز بھی آویزاں تھے۔