• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن ہماری نیت پر شک نہ کریں، خواجہ آصف

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے کہتا ہوں ہماری نیت پر شک نہ کریں، مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کر کے انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے،پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن حکومت کی نیت پر سوال اٹھتا ہے،مخصوص نشستوں کے تفصیلی فیصلے میں جتنی تاخیر ہورہی ہے اتنی کنفیوژن بڑھ رہی ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار عمر چیمہ نے کہا کہ حکومت بند گلی میں نہیں جارہی اس کے پاس جانے کیلئے کافی گلیاں ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی اپنی سیاسی پوزیشن ہے جس کا انہیں دفاع کرنا ہے، ہم مولانا کو اپنے اقدامات کا عوامی اور ذاتی طور پر جواب بھی دیں گے، مولانا فضل الرحمٰن کے اعتراضات کا جواب دینا ہمارا فرض ہے، مولانا کو آگاہ کریں گے کہ ہمارے اس عمل کے پیچھے کیا محرکات ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کے اختلاف یا تنقید کے حق کی نفی نہیں کی جاسکتی، مولانا فضل الرحمٰن سے کہتا ہوں ہماری نیت پر شک نہ کریں، مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کر کے انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم پر ن لیگ میں اختلاف کی باتوں میں صداقت نہیں ہے، محسن نقوی پچھلے کئی سال سے سیاست میں ہیں انہیں غیر سیاسی نہیں کہہ سکتا، رانا ثناء اللہ کو رائے دینے کا حق ہے اس کا احترام کرتا ہوں، اعظم نذیر تارڑ وکیل ہیں پاکستان میں کوئی ایسا وکیل نہیں جو سیاسی نہ ہو۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اسپیکر کا خط قاعدے و قانون کے مطابق بالکل صحیح ہے، اسپیکر کی حیثیت کسی دوسرے ادارے کے سربراہ سے کم نہیں ہے، اسپیکر نے خط میں جس رائے کا اظہار کیا اس کی سپورٹ کرتا ہوں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے لشکر کشی کی جو مہلت دی تھی اسے ختم ہونے میں تین دن رہ گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن حکومت کی نیت پر سوال اٹھتا ہے، یہ آرڈیننس موجودہ چیف جسٹس کی کمیٹی میں رائے اقلیت سے اکثریت میں بدلنے کیلئے لایا گیا ہے، مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے میں جتنی بھی تاخیر ہورہی ہے کنفیوژن اتنا ہی بڑھ رہا ہے۔بیرسٹر علی ظفر نےکہا کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلے کے بعد وضاحت بھی دے چکی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تمام سیٹیں پی ٹی آئی کی ہیں الیکشن کمیشن کو صرف نوٹیفکیشن جاری کرنا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کا فیصلہ رد کردیا ہے، میری نظر میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل ایک ہی جماعت ہیں، الیکشن کمیشن کے مطابق تمام ارکان سنی اتحاد کونسل کے ہیں تو مخصوص نشستیں کسی دوسری سیاسی جماعت کو نہیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہئیں، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو جائیں یا سنی اتحاد کونسل کو جائیں ہمیں فرق نہیں پڑتا، حکومت کی کوشش ہے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل یا پی ٹی آئی کے بجائے اسے مل جائیں،حکومت کا ارادہ تھا مخصوص نشستیں حکومت کو مل جائیں تاکہ دو تہائی اکثریت سے ترمیم کرلے، لگتا ہے اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کا دفتر بات چیت کر کے معاملات چلارہے ہیں، الیکشن کمیشن آئین کی پاسداری کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے۔بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے تفصیلی فیصلے میں جتنی تاخیر ہورہی ہے اتنی کنفیوژن بڑھ رہی ہے، آئینی ترامیم کے حوالے سے پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا موقف ایک ہی ہے، حکومت کے پاس فی الحال نمبرز نہیں کہ وہ آئینی ترمیم لاسکے، جے یو آئی حکومت سے مل بھی جاتی تو نمبرز پورے نہ ہوتے، مولانا آئینی ترامیم کے حوالے سے مسودہ بنالیں گے تو شاید ہم سے شیئر کریں۔
اہم خبریں سے مزید