• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر ذاکر نائیک کسی مشن پر نہیں، حکومت اور عوام کے مہمان ہیں، پاکستان

اسلام آباد (فاروق اقدس) وزارت خارجہ نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے بین الاقوامی اسکالر اور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں کہا ہے کہ وہ کسی مشن پر نہیں بلکہ اسلامی موضوعات پر لیکچرز دینے کیلئے پاکستان آئے ہیں۔ ان پر پاکستان میں کسی قسم کا کوئی کیس نہیں وہ ملک بھر میں جہاں چاہیں آزادانہ طور پر گھوم پھر سکتے ہیں۔ 

وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی کی حکومت اور عوام کے مہمان ہیں۔ وہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے دورہ پاکستان پر کی گئی تنقید کا جواب دے رہی تھیں جس میں بھارتی ترجمان نے کہا تھا کہ ذاکر نائیک بھارت میں متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں نہیں معلوم کہ وہ کس پاسپورٹ پر پاکستان کے دورہ پر گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انہیں سرکاری مہمان کے طور پر مدعو کر کہ اچھا نہیں کیا۔

 پاکستان کو اس بارے میں پہلے سوچنا چاہئے تھا،واضح رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر مود ی حکومت کی جانب سے مقدمات قائم ہونے پر بھارت میں ان کے حق میں آوازیں اٹھیں تھیں اور ان میں ہندو اور مسلم دونوں شامل تھے،حتی کہ معتبر بھارتی میڈیا نے بھی مقدمات کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ مودی حکومت جو کررہی ہے سب غلط ہے،اسلام آباد میں تقریب ادھوری چھوڑ کر جانے کی وجہ کیا تھی ڈاکٹر ذاکر نایئک نے وضاحت کردی، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران ایک تقریب میں شرکت کے حوالے سے متنازع بیانات کی بھی وضاحت کی یاد رہے کہ اسلام آباد میں یہ تقریب سابق رکن اسمبلی اور نجی ادارے سویٹ ہوم کے چیئرمین نے منعقد کی تھی جس میں انہیں یتیم بچیوں کو شیلڈ دینے کیلئے مہمان خصوصی کے طور پر بلایا گیا تھا لیکن ڈاکٹر ذاکر نائیک تقریب ادھوری چھوڑ کرچلے گئے تھے۔

 عالمی معروف اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسلام آباد کی تقریب کے دوران اسٹیج چھوڑنے پر تنقید کرنے والوں کو جواب دے دیا۔ 

ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہمجھے یتیم بچوں سے ملاقات کے لیے بلایا گیا تھا جس پر میں نے انتہائی وقت کی کمی کے باوجود صرف 10 منٹ کے لیے شرکت کی حامی بھری، لیکن تقریب میں یتیم بچے تو پیچھے رہ گئے آگے صرف فوٹو سیشن چلتا رہا۔ 

تقریر کے اختتام پر خواتین کو اسٹیج پر بلالیا گیا، وہ سب بالغ تھیں اس لیے میں انہیں خواتین ہی کہوں گا، جس پر میں نے اعتراض کیا تو تقریب کے کارکن نے کہا کہ یہ سب بچیاں ہیں، میں نے کہا کہ یہ کہاں کا تصور ہے؟ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ بالغ ہونے پر کسی لڑکی کو نہیں چھو سکتے، میری مذہبی تقریر کے دوران لڑکیوں کی پوری فوج اسٹیج پر آگئی، جو کہ 15 سے 16 سال تک کی بالغ لڑکیاں تھیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اس تقریب کے بعد میرے اسٹیج سے اترنے پر لوگوں نے مجھ پر تنقید کرنی شروع کردی جس پر مجھے بہت حیرانی ہوئی کہ پاکستان میں یہ کیا ہورہا ہے، کیا ہوگیا ہے اس ملک کو! آپ کو تو یہ بولنا چاہیے تھا ماشاءاللہ کیا داعی ہے اسٹیج سے نیچے اتر گیا، مگر الٹا لوگ مجھے کہہ رہے تھے کہ میں لڑکیوں سے نہیں ملا۔ 

ڈاکٹر ذاکر کا کہنا تھا کہ یتیم خانے کے مالک نے کہا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں، میں نے کہا کہ تمہیں بھی ان بچیوں کو چھونا حرام ہے، یہ کہاں کا معاشرہ ہے، بیٹی بولنے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن نابالغ نامحرم کو چھو بھی نہیں سکتے۔

اہم خبریں سے مزید