• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودیہ، 2 ارب ڈالر معاہدے جلد، 2014ء کے دھرنے دہرانے نہیں دوں گا، وزیراعظم

اسلام آباد(ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے فلسطین اور لبنان میں اسرائیل کی بربریت سے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے "وزیراعظم ریلیف فنڈ برائے فلسطین و لبنان" قائم کرنے اور وزارت بحری امورکی سفارش پر گوادر بندر گاہ پاکستان اور شنگھائی بندرگاہ چین کو سسٹرپورٹس کی حیثیت دینے کے معاہدے پر دستخط کی منظوری دے دی جبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے تحریک انصاف کوسخت وارننگ دیتے ہوئے کہاہے کہ 2014ء کے ڈی چوک دھرنے کی وجہ سے اس وقت کے چینی صدرکا دورہ 7 ماہ تاخیر کا شکار ہوا تھا ‘ قوم سے وعدہ ہے اب ایسی سازش ہونے دیں گے نہ کسی کو 2014 کی تاریخ دہراکر ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے کی اجازت دی جائے گی‘چین کے وزیراعظم دو طرفہ دورے پر پاکستان آ رہے ہیں‘ سعودی عرب سے وفد جلد پاکستان آ رہاہے جہاں 2 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں‘ چینی وزیراعظم کے متوقع دورے اور پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر چینی باشندوں کو ہدف بنانا افسوسناک ہے‘ چینی حکام کو سکیورٹی کی یقین دہانی کے باوجود کراچی میں چینی انجینئرز پر حملہ شرمندگی کاباعث بنا‘وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواعلی امین گنڈاپورکی کی سربراہی میں وفاق پر چڑھائی جاری ہے ‘معیشت کی بہتری کے راستے میں ایک منظم سازش کے ذریعے رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں‘اس سے بڑی ملک دشمنی اور زیادتی کوئی نہیں ہو سکتی۔ منگل کوان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ بشام کے بعد کراچی ایئرپورٹ پر چینی انجینئرز کے ساتھ واقعہ رونما ہوا جس پر افسوس ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم معاملات کو یہیں پر چھوڑ دیں ، ہمارا عزم پہلے سے بلند ہے۔ سکیورٹی کو مزید فعال بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ایس سی او سربراہ اجلاس کے لئے ہر ممکنہ حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وفاق کے اوپر چڑھائی کی دھمکیاں اور دشنام طرازی جیسی افسوسناک گفتگو کی جارہی ہے۔ اس طرح کے واقعات ہمیں دوبارہ 2014 کی طرف لے جاسکتے ہیں۔ 2014 میں ڈی چوک پر تین ماہ سے زائدکا دھرنا دیاگیا ۔اس دھرنے کی وجہ سے 7 ماہ کی تاخیر کے بعد اپریل 2015 میں چینی صدر پاکستان آئے۔آج ایک بارپھر اسی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے ۔یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے ناپاک عزائم ہیں۔ یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس کی ہر کسی کو سمجھ ہے کیونکہ خزانہ ٹیم کی شاندار کاوشوں اور ٹیم ورک سے آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہو چکا ہے۔ ایک جتھے کو پاکستان کی ترقی اور غریب کی سنورتی حالت منظور نہیں ۔ انہیں علم ہے کہ اگر معیشت سنبھل گئی اور ملک اپنے پائوں پر کھڑاہوگیا تو پھر ہمیں کون پوچھے گا۔جہاں افراتفری کا ماحول ہو گا ، دھرنے دیئے جائیں تو وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا۔ سرمایہ کاری وہیں ہوتی ہے جہاں حالات پرسکون ہوں اور امن ہو ۔ 2014 کی سازش کو اب نہیں دہرانے دیں گے اور نہ برداشت کریں گے۔ قوم سے وعدہ ہے کہ ایسا نہیں ہونے دیں گے ، فسادی ہوش کے ناخن لیں۔ انہوں نے300ارب ڈالر واپس لانے اور کرپشن کے خاتمے کے نعرے لگائے تاہم قوم نے دیکھ لیا ۔ چین اور پاکستان کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کے لئے چینی شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ خارجی اور یہاں کے دشمن اکٹھے ہو چکے ہیں۔ ان کی فنانسنگ کہاں سے ہو رہی ہے۔اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے‘ اپنے دوست نما دشمنوں کو نہ پہچانا اور 7 ماہ میں جو کامیابیا ں حاصل کی ہیں اس کا تحفظ نہ کیا تو ایک بار پھر ملک اور معیشت کو نقصان ہو گا۔دریں اثناءوفاقی کابینہ نے فلسطین اور لبنان میں اسرائیل کی بربریت سے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے وزیراعظم ریلیف فنڈ برائے فلسطین و لبنان قائم کرنے کی منظوری دے دی اور اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کو اکاؤنٹ کھولنے کے حوالےسے ضروری ہدایات بھی جاری کر دیں۔

اہم خبریں سے مزید