اسلام آباد (فاروق اقدس) JUIسربراہ نے معاملہ آئینی عدالت بھیجنے کے بجائے 5یا 6رکنی آئینی بنچ بنانے کی تجویز دی ،سینیٹر کامران مرتضیٰ ایوان صدر میں ہونے والی سیاسی راہنمائوں کی ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے یہ تاثر درست نہیں کہ انہوں نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر آمادگی یا یقین دہانی کرائی ہے اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام جو تحفظات اور خدشات رکھتی ہے وہ بدستور موجود ہیں، تاہم ان پر مشاورت، سفارشات اور تجاویز پر تبادلہ خیال جاری ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں موجود جے یو آئی کے ذرائع کے مطابق گزشتہ روز فلسطینی عوام سے یکجہتی کے حوالے سے ہونے والی اے پی سی کے بعد تمام راہنمائوں نو آئینی ترمیم کے حوالے سے تبادلہ خیال ضرور ہوا تھا اور اس دوران مولانا نے نہیں بلکہ صدر زرداری اور نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو ساتھ لیکر چلنے کی یقین دہانی کرائی تھی، جبکہ اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر اور لیگل ٹیم کے سربراہ کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے معاملے کو مکمل آئینی عدالت میں بھیجنے کے بجائے پانچ یا چھ رکنی آئینی بنچ بنانے کی تجویز دی ۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ہمیں کسی مسودے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہمارے پاس آئینی ترمیم کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ پہلے ایک تجویز ہمارے ساتھ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے شیئر کی تھی۔ پھر ہم نے جوابی تجویز پیش کی جس میں 23 شقیں ہیں۔ یہ مسودہ مولانا کے پاس ہے، اب وہ چاہیں گے تو اسے پبلک کریں گے یا پارٹی کے ساتھ شیئر کریں گے۔ میرے خیال میں یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ مولانا صاحب نے اتفاق کیا ہے۔ میں سلمان اکرم راجہ سے رابطے میں ہوں۔
خیبرپختونخوا میں گورنر راج اور آرٹیکل 149 کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو ہم مخالفت کریں گے۔