اسلام آباد(رپورٹ:،رانامسعود حسین) سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے اکٹھے کئے گئے23ارب روپے کے فنڈز کو مارک اپ کے حصول کیلئے سرکاری کی بجائے نجی بنک کے اکائونٹ میں رکھنے سے متعلق وفاقی حکومت واپڈا اور آڈیٹر جنرل سے معاونت طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی ہے،چیف جسٹس نےریمارکس دئیے کہ پاکستان میں بہت سے کام بغیر آئین و قانون کے ہی ہوجاتے ہیں،عدالت میں عجیب و غریب چیزیں ہوتی ہیں اسوقت کوئی اعتراض نہیں کرتا، عدالتی فیصلوں کونہیں آئین و قانون کو فوقیت دینی چاہئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے سماعت کی تو ایڈیشنل آڈیٹر جنرل،غفران میمن نےموقف اختیار کیا کہ ضابطہ کے تحت سپریم کورٹ اس رقم کو اپنے پاس نہیں رکھ سکتی ،سپریم کورٹ ہی کے حکمنامہ کی روشنی میں وزیراعظم، چیف جسٹس دیامیر بھاشا، مہمند ڈیم فنڈزکا اکائونٹ کھولا گیا تھا اور رجسٹرار سپریم کورٹ اکائونٹ کی دیکھ بھال کرتا تھا تحقیقات سے علم ہواہے کہ فنڈز اوران پر لگنے والے مارک اپ میں بے قاعدگی نہیں ہوئی ،چیف جسٹس نے کہااکائونٹ کا ٹائٹل نامناسب ہے میری ہمیشہ سے ہی یہی پریکٹس رہی ہے کہ آئین و قانون کی بجائے عدالتی فیصلوں کو فوقیت نہیں دینی چاہئے امائیکس کیورائے ، خالد جاوید خان نے موقف اختیار کیا کہ اکانٹ کا ٹائٹل تبدیل ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے تاہم فنڈ کسی اور منصوبے کی بجائے ڈیموں کی تعمیر کیلئے ہی استعمال ہونا چاہئے ۔