اسلام آباد( جنگ رپورٹر )سپریم کورٹ نے مبارک ثانی نظر ثانی اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ،جس میں قرار دیا گیا ہے کہ عدالت کو ابتدائی سماعت کے وقت ’’تفسیر صغیر‘‘یا اس کے مصنف کے بارے میں علم ہی نہیں تھا، اس لیے فیصلے میں غلطی رونماہوئی تھی ،اسی بناء پر 6فروری اور24جولائی کے فیصلوں کو واپس لیا جاتا ہے ،آئین اور قانون کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ کسی مذہب کی توہین کرے، اس کی مقدس شخصیات کے متعلق غلط بیانی کرے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پرمشتمل تین رکنی بنچ نے 22اگست کو کیس کی سماعت مکمل ہونے پر مختصرفیصلہ جاری کیا تھا ، جمعرات کے روزچیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے تحریر کردہ10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قراردیا گیا کہ واضح کرتے ہیں کہ اس عدالت کے پاس دوسری نظر ثانی کا اختیار نہیں ، اب جو فیصلہ جاری کیا جا رہا ہے اس کو دوسری نظر ثانی پر فیصلہ تصور نہ کیا جائے، یہ فیصلہ تصحیح کیلئے دی گئی درخواست پر دیا جا رہا ہے، غلطیوں کی تصحیح کے بعد اسی فیصلے کو ہی اس عدالت کا حتمی فیصلہ تصور کیا جائے، 6 فروری اور 24 جولائی کے فیصلوں کو واپس لیا جاتا ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ علمائے کرام نے فرمایا کہ دینی پہلوئوں، بالخصوص پیرا7،42 اور49 سے وہ مطمئن نہیں ، علمائے کرام کے مطابق ان پیرا گراف کو فیصلے سے حذف کرنے کی ضرورت ہے۔