کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’نیا پاکستان ‘‘میں شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی کے سینئر رہنما کامران مرتضیٰ نے کہاہے کہ حکومت اگر یہ کہتی ہے کہ ہمارے بغیر بھی ترامیم ہوسکتی ہیں تو شوق سے کرلے ہمارا اوپر کوئی داغ بھی نہیں لگے گااور خرید و فروخت کا معاملہ سے بھی ہمارا دامن صاف رہے گا،ہم کسی کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں ہم اپنے ساتھ کھڑے ہیں،تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ہمارے ایم این ایز کو آفر دی جارہی ہے اور اس چیز میں ایجنسیاں پوری طرح شامل ہیں۔ کل سابق ایم این اے اعجاز چوہدری اور ایم این اے امتیاز چوہدری کے گھر پر دھاوا بولا گیا ہے اور خواتین کی بے حرمتی کی گئی ہے،سینئر کورٹ رپورٹر حسان ملک نے کہا کہ آئینی ترامیم کی کوششیں کی جارہی ہیں اور بندے توڑے جارہے ہیں اور اطلاعات یہ بھی ہیں کہ فیڈرل آئینی کورٹ کا آئیڈیا ختم کیا جارہا ہے اور سپریم کورٹ میں پینل بنے گا۔ہر دن گزرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی پوزیشن کمزور ہو رہی ہے،تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ حکومت نے اگر نمبر گیم حاصل کر لیا ہوتا تو اتنی تاخیر نہ ہوتی ۔جسٹس منصور علی شاہ ایک متوازان شخصیت کے حامل ہیں ایسا نہیں ہوگا کہ وہ آکر حکومت کا تختہ اُلٹ دیں۔جے یو آئی کے سینئر رہنما کامران مرتضی نے کہا کہ ڈیڑھ سو کیسز کے لیے پوری کورٹ تشکیل دینا ایک عجیب بات ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان ایک ہی رہے گا دو نہیں ہوسکتے جو کچھ کرنا ہے اسی سیٹ اپ کے اندر کیجئے ۔ ہم نے آج اپنا مسودہ شیئر کر دیا ہے آئینی بینچ کا ایک طریقہ کار موجود ہے۔میرے خیال سے ن لیگ او رپیپلز پارٹی بھی فرد واحد کے لیے ترمیم نہیں چاہتے لیکن اس سے متعلق بہتر جواب یہ پارٹیاں ہی دے سکتی ہیں۔ترامیم سے متعلق ہم نے واضح کیا ہے کہ جو کچھ بھی آپ نے لانا ہے تمام چیزیں ظاہر کیجئے بلیک اینڈ وائٹ کی طرح ہم بھی دو ٹوک جواب دیں گے اور ساری چیزیں ہمیں ایک ہی دفعہ دیں۔ حکومت اگر یہ کہتی ہے کہ ہمارے بغیر بھی ترامیم ہوسکتی ہیں تو شوق سے کرلیں ہمارا اوپر کوئی داغ بھی نہیں لگے گااور خرید و فروخت کا معاملہ سے بھی ہمارا دامن صاف رہے گا۔ہم کسی کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں ہم اپنے ساتھ کھڑے ہیں۔تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا کہ حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اس نے کوئی مسودہ پیش نہیں کیا ہے۔پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے مسودہ دیا ہے مولانا فضل الرحمٰن کے مسودے سے متعلق ہم نے اپنے وکلاء سے بات کی ہے مشاورت کے بعد اگر ہم سمجھیں گے کہ کسی چیز میں بہتری کی گنجائش ہے تو مولانا فضل الرحمٰن سے ہم شیئر کریں گے۔