کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے شنکر پاکستان میں چوبیس گھنٹوں سے زیادہ نہیں گزاریں گے عمران خان کی بہن بیرسٹر گوہر کی دی گئی معلومات پر مطمئن نہیں ہیں اور تحریک انصاف کے کچھ رہنما بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کا میڈیکل چیک اپ صرف اُن کے ذاتی معالج سے کروایا جائے کسی اور پر بھروسہ نہیں ہے۔
نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈار نے کہا کہ جیل ذرائع کا کہنا ہے کسی باہر کے ڈاکٹر کی جیل میں انٹری نہیں ہوئی ہے ہوسکتا ہے جیل کے ڈاکٹرز نے ان کا چیک اپ کیا ہو۔
نمائندہ جیو نیوز حیدر شیرازی نے کہا کہ گزشتہ روز علی امین اور حماد اظہر کے درمیان تلخی شدت اختیار کرگئی جس کا بیچ بچاؤ کرایا گیا۔ نمائندہ جیو نیوز شبیرڈار نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کے ٹوئٹ پر پی ٹی آئی کے دوسرے رہنما یقین کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ آج دو ڈھائی بجے ڈاکٹر عاصم پہنچے اور ملاقات کا کہا تو ان سے قواعد مانگے گئے جیل حکام کے مطابق ان کے قواعد مکمل نہیں تھے ان کے پاس صرف اپنا شناختی کارڈ تھا شوکت خانم کا کوئی کارڈ موجود نہیں تھا۔
ڈاکٹر عاصم سے جب ہم نے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ میں ملاقات کے لیے جیل آتا رہتا ہوں میں پہلی دفعہ جیل نہیں آیا ہوں ڈاکیومنٹ کا کوئی مسئلہ نہیں تھا بس مجھے اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے کہا تھا کہ دو سے تین بجے کے درمیان جیل پہنچیں۔ انہوں نے کہا جیل انتظامیہ سے کوئی اطلاع نہیں ملی تھی اور وہ تقریباً پانچ بجے تک جیل کے باہر انتظار کرتے رہے۔ پانچ بجے ان سے کہا گیا کہ آپ کی ملاقات نہیں ہے پمز اسپتال کے ڈاکٹرز کو اجازت دی گئی ہے۔
جیل ذرائع کا کہنا ہے کسی باہر کے ڈاکٹر کی جیل میں انٹری نہیں ہوئی ہے ہوسکتا ہے جیل کے ڈاکٹرز نے ان کا چیک اپ کیا ہو۔ نمائندہ جیو نیوز حیدر شیرازی نے کہا کہ گزشتہ روز علی امین اور حماد اظہر کے درمیان تلخی شدت اختیار کر گئی جس کا بیچ بچاؤ کرایا گیا۔
علی امین اور حماد اظہر کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے ۔ علی امین احتجاج موخر کرنے کے حق میں بات کرتے رہے حماد اظہر نے کانفرنس میں احتجاج کرنے پر زور دیا۔ علی امین نے کہا کہ آپ خود روپوش ہیں اور ورکر کو کہہ رہے ہیں باہر نکلیں۔
اس پر حماد اظہر نے کہا الزام نہ لگائیں احتجاج کریں میں پنجاب سے لیڈ کروں گا آپ ورکرز کو ڈی چوک پر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔ اجلاس میں شریک سینئر قیادت نے ان دونوں کے درمیان بیچ بچاؤ کرایا۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس اسلام آباد میں شروع ہوچکا ہے ۔ وزیراعظم کی جانب سے عشائیہ کا انتظام کیا گیا ہے ایس سی او کا اجلاس اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ نو سال بعد کوئی بھارتی وزیر خارجہ پاکستان آئے ہیں۔
اس سے پہلے سشما سوراج پاکستان آئی تھیں پھر دسمبر 2015 وزیراعظم مودی پاکستان آئے تھے اس وقت نوازشریف وزیراعظم تھے۔ گزشتہ سال بلاول نے بھارت کے شہر گوا میں ایس سی او کے اجلاس میں شرکت کی تھی اور یہ کسی بھی پاکستانی وزیر خارجہ کا بارہ سال بعد بھارت کا پہلا دورہ تھا۔
اس سال ایس سی او اجلاس میں وزیراعظم مودی کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی اس حوالے سے بہت عرصے تک قیاس آرائیاں جاری رہیں کہ شریک ہوں گے یا نہیں ہوں گے اور اگر شرکت کریں گے تو کیا پاکستان آئیں گے یا ورچوئلی شرکت کریں گے چونکہ بھارت کا اس سمٹ سے انکار خود اس کے لیے مناسب نہیں تھا وزیر خارجہ کی شرکت کا اعلان کیا گیا۔