• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کی مدت زیادہ سے زیادہ 3 سال، منحرف رکن کا ووٹ شمار ہوگا، مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم پر حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے

اسلام آباد(ایجنسیاں/جنگ نیوز)مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے۔ مسودہ 12 صفحات اور 24 نکات پر مشتمل ہے۔ سپریم کورٹ کا کوئی جج اوریجنل اختیار سماعت، سوموٹو مقدمات کا مجاز نہیں ہوگا‘ سپریم کورٹ کا کوئی جج آئینی اپیلوں یا صدارتی ریفرنس کی سماعت کا مجاز نہیں ہوگا۔چیف جسٹس کی مدت زیادہ سے زیادہ 3 سال ہوگی، چیف جسٹس کی عمر 65 برس سےکم بھی ہوگی تو ریٹائر ہو جائیں گے، آرٹیکل 63 میں ترمیم ہوگی اور دہری شہریت کا حامل الیکشن لڑنےکے لیے اہل قرار پائےگا، منتخب ہونے پر 90 روز میں غیر ملکی شہریت ترک کرنے کی پابندی ہوگی، آرٹیکل 63 اے میں ترمیم ہوگی، منحرف رکن کا ووٹ شمار ہو گا۔ادھرسینیٹ میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے مابین آئینی ترامیم کی تمام شقوں پر عمومی اتفاق ہوچکا ہے، قوی امکان ہے کہ کچھ چھوٹے چھوٹے امور پر اتفاق رائے کے بعدآج سینیٹ میں آئینی ترامیم پیش کردی جائیں گی جبکہ چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کاکہناہے کہ آئینی ترمیم پر اپنا مسودہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کے بعد دیں گے۔جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ مزید اتفاق رائے کے لئے جمعہ کی صبح دوبارہ خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوگا اور مکمل اتفاق رائے پیدا ہونے کے بعد آگے بڑھیں گے۔بس ایک پھونک مارنے کی دیرہے جو کمیٹی نے مارنی ہے‘کسی بھی قانون کے بارے میں یہ پیش گوئی نہیں کی جا سکتی کہ یہ کس پر لاگو ہوگا یا اس کے اثرات کیا ہوں گے۔اس قانون سازی کا مقصد کسی کے اختیارات پر ضرب لگانا نہیں ہے۔ادھر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر کا کہناتھاکہ سیاست میں بات چیت کے دورازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں ، آئینی ترامیم کےحوالے سے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے ۔آئینی ترامیم کے حوالےسے مولانا فضل الرحمان کے مسودے کا بغور جائزہ لیا ہے ، ابھی بھی بات چیت ہورہی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی بینچز سے 7 ممبران ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے۔حکومت کے ووٹ صرف ان کی کتابوں میں پورے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید