کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے میئر کراچی کے براہ راست انتخاب کیخلاف درخواستوں پر سماعت ملتوی کردی۔ ہائی کورٹ میں میئر کراچی کے براہ راست انتخاب کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ میئر کراچی مرتضی وہاب کے وکیل حیدر وحید نے دلائل میں کہا کہ مخصوص نشستوں والے بھی میئر بن سکتے ہیں، یوسی چیئرمین الیکشن کا میئر کے انتخاب سے کوئی تعلق نہیں۔ یوسی الیکشن کے بعد الیکٹورل کالج مکمل ہونے کے بعد ہی میئر کا انتخاب ہونا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بلدیاتی ترمیم متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی؟ حیدر وحید ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ تمام پارلیمانی جماعتوں نے ترمیم کی حمایت کی تھی، جن لوگوں نے یوسی کا الیکشن لڑا انکے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی۔ درخواست گزار کے دعوے کے مطابق ہر ترمیم میں کسی نہ کسی کے ساتھ زیادتی ہی ہوتی ہے۔ ترمیم کے بعد جو گنجائش کسی ایک امیدوار کیلئے تھی وہ سب کیلئے تھی۔ آئین کا آرٹیکل 140-A کے تحت ہر صوبہ بلدیاتی نظام بنانے کا پابند ہے۔ آئین نے یہ اختیار صوبائی اسمبلی کو دیا ہے۔ صوبائی اسمبلی طے کریگی کہ انتخاب کیسے ہوگا۔ صوبائی اسمبلی کو بلدیاتی قانون سازی کا مکمل اختیار ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 91-9 میں وفاقی کابینہ کے بارے میں وضاحت موجود ہے۔ صوبائی اسمبلی کی صوابدید ہے کہ میئر کا انتخاب کیسے ہو۔ نعمت اللہ خان اور مصطفی کمال بھی براہ راست میئر منتخب ہوئے تھے۔ 2013 کی قانون سازی سے پہلے شہری حکومت کا سربراہ براہ راست منتخب ہوتا تھا۔ مخصوص نشستوں پر بھی براہ راست انتخاب ہوتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مخصوص نشستوں کے بارے میں تو قانون موجود ہے۔عدالت نے درخواستوں کی سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کردی۔