• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ کا اسرائیلی محاصرہ، شدید غذائی قلت سے ہزاروں نومولود بچوں کی زندگی کو خطرہ

غزہ (نیوز ڈیسک) غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور ناکہ بندی کے دوران غذائی قلت نے بچوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ غذائی قلت اور بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث نومولود اور چھوٹے بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے محاصرے کے باعث ان بچوں کو نہ مناسب خوراک مل رہی ہے بلکہ صحت کی سہولتوں تک رسائی بھی محدود ہو چکی ہے۔ محاصرے کی وجہ سے انسانی ہمدردی کی امداد بھی بہت کم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں بچے قحط اور شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ میڈیا کے مطابق اسرائیل کے محاصرے کی وجہ سے غزہ کے اسپتالوں میں ایندھن بھی ختم ہوچکا ہے۔ نورالحورانی نامی ایک خاتون نے بتایا کہ اس کا 5 ماہ کا بیٹا عبدالعزیز اپنی پیدائش سے ہی بھوک کا شکار تھا اور اس کا دل رک چکا تھا، ہسپتال کے جنریٹر میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے اسے مناسب سہولتیں بھی نہیں مل سکیں ڈاکٹرز کی انتھک محنت اور کوششوں کی وجہ سے اس کا بیٹا بچ تو گیا مگر اس کا وزن بہت کم ہوگیا، ہاتھ پاؤں بہت پتلے تھے اس کی وجہ غذائی قلت ہی ہے۔ میڈیاکے مطابق غزہ میں جاری محاصرے اور بھوک کے سبب غذائی قلت پھیل چکی ہے اور بچے اس کا سب سے زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ نور اور اس کے بیٹے کی کہانی ان ہزاروں لوگوں کی کہانی ہے جو جنگ اور ناکہ بندی کے اثرات سے گزر رہے ہیں جہاں بنیادی خوراک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔خیال رہے کہ جولائی میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں قحط واقع ہو رہا ہے، غزہ میں 96فیصد فلسطینی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اکتوبر 2023سے اب تک کم از کم 38افراد غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ مزید 50ہزار غذائی قلت کے شکار بچوں کو فوری طبی مداخلت کی ضرورت ہے۔

یورپ سے سے مزید