اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے مطالبے پر آئینی عدالت کا مطالبہ چھوڑ کر بینچ بنا رہے ہیں، سیاست میں ضد نہیں ہوسکتی،ضد پر قائم رہیں گے تو کامیابی مشکل ہوگی،افتخار چوہدری نے کہا پوری 18 ویں ترمیم کو باہر پھینک دوں گا۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے کہا جوڈیشل ریفارمز ہونا چاہئیں،ہم آئینی بینچ بنانے جارہے ہیں جب سینیٹ بنائی تو کسی نے یہ نہیں کہا کہ پارلیمان پر پارلیمان بنا رہے ہو۔ وہ کام پارلیمان میں کیا وہ عدالت میں کرنے جارہے ہیں۔یہ سمجھتے ہیں یہ پاور ہم ان سے چھین رہے ہیں۔یہ پاور انہوں نے ہم سے چھینا۔انہوں نے کہا کہ آئین میں تمام کالے قوانین کو ہم نے اپنے آئین سے نکلوا دیا۔سیاست دان کا امتحان ہی یہ ہوتا ہے کہ جتنا اسپیس ملتا ہے اس اسپیس پر کتنا کھیل سکتے ہو۔انہوں نے کہا کہ عوام سے پوچھنا چاہوں گا کہا وہ پاکستان کے انصاف کے نظام سے مطمئن ہیں یا نہیں،کیا ہم بھول چکے ہیں کہ عدالت کی تاریخ کیا ہے۔ہمارا عدالت کا کام جمہوریت کو تحفظ دلوانا تھا۔عدالت نے یہ ذمہ داری کب پوری کی۔انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کے دور میں جب ایک آمر جج لگا رہا تھا کسی نے اس کا راستہ روکا۔