کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں ایوان نے پیپلز پارٹی کے رکن فیاض بٹ کی پاکستان ریلوے سے متعلق تحریک التوا مسترد کر دی ، اجلاس کے دوران جمعرات کو سابق اسپیکرآغا سراج درانی نے اپنے ایک نقطہ اعتراض پر کہا کہ ایوان میں روز یہ کہا جاتا ہے کہ کس نے حلف لینا ہے ،انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے رولز موجود ہیں، قائدحزب اختلاف علی خورشیدی نے اپنے نقطہ اعتراض پر کہا کہ رولز اینڈ پروسیجر میں لکھا ہے کہ حکومتی اشورنس کمیٹی بننی چاہئے، جس پرضیا الحسن لنجار نے بتایا کہ کمیٹی بن گئی ہے اور اس کے ممبر قائد حزب اختلاف ہیں جس پرعلی خورشیدی بولے حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ یہاں سے لگا لیں کہ ممبر کو بتایا تک نہیں گیا، پیپلز پارٹی کے رکن فیاض بٹ نے ایوان میں اپنی ایک تحریک التوا پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ کراچی سے سکھر تک براستہ دادو ٹرین سروس شروع ہونی چاہیے، محکمہ زراعت سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سندھ کے وزیر زراعت سردار محمد بخش خان مہر نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایسی فصل متعارف کروائیں جو کلائمنٹ چینج کو برداشت کر سکے ، سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو قائم مقام اسپیکر نوید انتھونی کی زیر صدارت شروع ہوا، پہلی مرتبہ غیر منتخب مشیر ایوان میں نظر آئے، وزیراعلی کے مشیر نجمی عالم کو ایوان کی سب سے آخری لائن کی نشست دی گئی ہے۔