اسلام آباد (ایجنسیاں) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی موجودگی کی وجہ سے ہی 26 ویں آئینی ترمیم لانے کا موقع ملا ‘اتنا بڑا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا‘ فوجی عدالتوں کے ساتھ کالا سانپ کی بات جوڑ دی گئی اور پورے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی‘مجھے نہیں معلوم تھا کہ منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے‘.
اگر ملک سے سیاسی انتقام کی روش کو ختم کرنا ہے تو پہلا قدم اس آدمی کو اٹھانا پڑے گا جو جیل میں بیٹھا ہوا ہےمگر وہ تو ایسا کرنے کے موڈ میں ہی نہیں ہیں ‘ فضل الرحمن اور اپوزیشن کے بغیر بھی ہمارے نمبر پورے تھے‘آئینی ترمیم فوج کے کہنے پر نہیں کرائی ۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بلاول بھٹو زنے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن کی یہ خواہش تھی کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل آٹھ میں تبدیلی کر کے اس آرٹیکل میں فوجی چیک پوسٹوں‘چوکیوں اور عسکری تنصیبات کو بھی شامل کیا جائے تاکہ اِن مقامات کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف چاہے وہ عام شہری ہی ہوں، فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانا ممکن ہو سکے۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ کہ آرٹیکل 63-اے کا فیصلہ آئین پر مبنی نہیں تھا اور اس کے پیچھے سیاسی مقاصد تھے اور اگر اس نوعیت کے فیصلے نافذ ہو جاتے تو 26ویں آئینی ترمیم میں مشکلات پیش آتیں۔