کراچی(اسٹاف رپورٹر) حالیہ تحقیق کے مطابق کراچی میں فضائی آلودگی یہاں کے باسیوں بالخصوص مردوں، بوڑھوں اور پہلے سے سانس کے امراض کا شکار مریضوں کی صحت کے لیے سنگین مسائل کا باعث بن رہی ہے، تحقیق میں پاکستان کی شہری آبادی پر توجہ مرکوز کی گئی جس میں کراچی کی آب و ہوا میں خطرناک حد تک نقصان دہ ذرات کا انکشاف کیا گیا ہے، تحقیق میں باریک ذرات (PM2.5) کی خطرناک مقدار پائی گئی جہاں یہ ذرات آسانی سے سانس کے ذریعے صحت کو متاثر کر سکتے ہیں، فضا میں سلفیٹ، امونیم، نائٹریٹ اور بلیک کاربن کی بھی بھاری تعداد موجود ہے جو شہر بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور ہوا کے خراب معیار میں معاون ہیں، مطالعے میں کراچی کے دو مصروف مقامات پر PM2.5 اجزا کی سطح کی پیمائش کی گئی جس میں ایم اے جناح روڈ پر تبت سینٹر اور کورنگی کے علاقے شامل ہیں، اسی عرصے کے دوران کراچی کے تین سرکردہ اسپتالوں قومی امراض قلب(NICVD)، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹراور آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں سانس کے امراض کے علاج کے لیے آنے والوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا جس میں محققین کو پتا چلا کہ کراچی میں پی ایم 2.5 کی اوسط سطح ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے دیگر شہروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے اور اس کا ارتکاز عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مقرر کردہ رہنما اصولوں سے زیادہ ہے۔