• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیلوں سے قیدیوں کے کامیاب اور ناکام فرار کی تاریخ

  لاہور(صابرشاہ ) تحقیق کے مطابق قیدیوں کی کامیاب اور ناکام یا ناکام بنائی گئی فرار کی کوششوں کی ریکارڈ شدہ تاریخ کم از کم 780 سال پرانی ہے۔برطانوی مؤرخ پال بک کی کتاب "Prison break—true stories of world’s greatest escapes" کے مطابق، 1244 میں لندن کے ٹاور میں ایک قیدی نے بیڈ شیٹس اور کپڑوں سے ایک عارضی رسی بنا کر فرار ہونے کی کوشش کی، لیکن اس کے وزن کی وجہ سے رسی ٹوٹ گئی اور وہ نیچے گر کر ہلاک ہو گیا۔مصنف نے ایک انگریز جیک شیپرڈ کا بھی ذکر کیا ہے، جسے 1724 میں پانچ بار گرفتار کیا گیا اور جیل میں ڈالا گیا، لیکن وہ چار بار فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔اسی طرح سویڈش مجرم، کلارک اولوفسن، 1965 سے 1976 کے درمیان چھ بار فرار ہوا۔اسی طرح، جاپانی قیدی یوشی شیراتوری نے 1936 سے 1947 کے درمیان چار بار جیل توڑی۔یہ 256 صفحات پر مشتمل کتاب دنیا کے سب سے بے رحم اور مایوس بدنام زمانہ مجرموں کی کہانیوں کو بیان کرتی ہے جنہوں نے جیل سے فرار ہونے کی کوششیں کیں۔دنیا کے بہت سے ممالک جیسے بھارت، افغانستان، کینیڈا، فرانس، روس، امریکہ، اٹلی، جاپان، ہالینڈ، ڈنمارک، اسپین، یوگنڈا، بیلجیم، شام، میکسیکو، پیرو، سری لنکا، لٹویا، یونان، جنوبی افریقہ، چیک ریپبلک، سویڈن، جنوبی کوریا، یوروگوئے، ارجنٹینا، ایکواڈور، پولینڈ، اور آئرلینڈ وغیرہ میں جیل سے فرار اور قیدیوں کو لے جانے والی وینز پر حملے عام ہیں۔
ملک بھر سے سے مزید