• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مستقبل میں کوئی ترمیم میرے علم میں نہیں ہے، اسپیکر قومی اسمبلی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ مستقبل میں کوئی ترمیم میری علم میں نہیں ہے اگر کوئی تیاری بھی ہو رہی ہے تو میں نہیں جانتا اور میں نہیں سمجھتا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم آرہی ہے اگر کچھ ہوتا تو ہمیں کچھ نہ کچھ ضرور پتہ ہوتا آئین اور رولز میں لکھا ہوا ہے کہ کوئی بھی آئینی ترمیم چیلنج نہیں ہوسکتی کورٹ میں اگر اس کے بعد بھی کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آئین کی خلاف ورزی ہے میں نہیں سمجھتا کورٹ اس کو انڈو کرسکتا ہے ۔

 ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ”جیونیوز“ کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ جو اراکین سنی اتحاد کونسل میں جاچکے وہ پچھلی تاریخوں میں جاکر کسی اور پارٹی میں کیسے شامل ہوسکتے ہیں، اب الیکشن قوانین میں ترمیم بھی ہوچکی اب ہم ایسا نہیں کرسکتے، اگر سپریم کورٹ آئین تبدیل کرسکتی ہے تو کیا یہ حق پارلیمنٹ کو نہیں ہے؟۔

ایاز صادق نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم پر بلاول کو سراہتا ہوں انہوں نے ڈیڑھ مہینے اس پر محنت کی اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سب کو ایکٹو کیا اور سب کو اعتماد میں لیا ۔باپ کے ایم این اے نے بھی ووٹ دیا ہے۔

 باپ کا باپ کو جو کہا جارہا ہے کم از کم نیشنل اسمبلی میں اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہوئی یہ الزام ہے کہ ایجنسی کے لوگ پھیر رہے ہیں وثوق سے کہہ سکتا ہوں قومی اسمبلی کے احاطہ میں کوئی ایجنسی کا شخص نہیں آتا۔اچکزئی زئی اگر مجھے حوالدار کہتے ہیں تو میرے لیے فخر کی بات ہے چونکہ وہ حوالدار حفاظت کرتے ہوئے سب سے آگے ہوتے ہیں۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ دنیا میں اگر دیکھا جائے تو پارلیمنٹ کا ججز کی تعیناتی بہت کردار ہوتا ہے۔چار ممبرز سے متعلق کہا کہ جب انہوں نے ووٹ کیا تو تحریک انصاف کے لوگوں نے کہا کہ یہ ووٹ کر رہے ہیں جب یہ ووٹنگ ہو رہی تھی تب ہی میں نے کہا کہ ان کا اسٹیٹس لے کر آئیں جو الیکشن کمیشن نے ان کو ڈکلیئر کیا ہے۔

 یہ ممبران الیکشن کمیشن کے مطابق آزاد ممبرز ہیں۔ اگر کسی پارٹی کو اعتراض ہو تو ریفرنس مو کرسکتے ہیں اور پھر ہم ریکارڈ دیکھ کر مائنڈ رپلائی کر کے آگے روانہ کردیں گے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ زیادتی میری طرف سے تب ہوتی جب میں بولنے کے دو موقع حکومت کو اور ایک اپوزیشن کو دیتا۔ 

گورنمنٹ کی ڈیمانڈ تھی کہ ہمیں دو حصے دیں اور اپوزیشن کو ایک دیں لیکن میں نے حکومت سے زیادہ اپوزیشن کو ٹائم دیا ہے۔ میں ہر مہینے کا ریکارڈ بنواتا ہوں۔

حاجی امتیاز حراست میں تھے جس دن سیشن تھا میں نے کسی کے کہے بغیر ان کا روٹین میں لیٹر آگیا تھا میں نے ان کو ہاؤس بلا کر لاجز بھیج دیا تھا جبکہ ہمارے ممبران صبح آتے تھے شام کو واپس چلے جاتے تھے یا وہ جیل جاتے تھے میں نے تو انہیں پارلیمنٹ لاجز میں ان کو کیااور پارلیمنٹ لانجز کو سب جیل قرار دیا۔

اہم خبریں سے مزید