لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے20سے زائد برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے برطانوی حکومت سے عمران خان کی رہائی کے لئے پاکستانی حکومت سے بات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیور پول ریور سائیڈ کے رکن پارلیمنٹ کم جانسن نے عمران خان کے مشیر برائے بین الاقوامی امور ذلفی بخاری کی درخواست پر برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کو خط میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور حکومت پاکستان سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس خط پر تمام جماعتوں کے ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز کے ارکان کے دستخط موجود ہیں۔ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کا یہ فرض بنتا ہے وہ حکومت پاکستان سے بات کرے اور عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کرے، پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی مسلسل نظربندی پر شدید تشویش کے ساتھ لکھ رہے ہیں، عمران خان کی قید کا مقصد انہیں سیاسی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دینا تھا۔ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ عمران خان کی مسلسل نظربندی ملک میں جمہوریت کے لیے ایک سنگین خطرے کی نمائندگی کرتی ہے، قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عمران کی قسمت کا فیصلہ ممکنہ طور پر ایک فوجی عدالت کرے گی جو ایک تشویشناک اور مکمل طور پر غیر قانونی عمل ہوگا۔خط میں کہا گیا ہے کہ ہم ہر جگہ انسانی حقوق، جمہوریت اور بین الاقوامی قانون کے لیے کھڑے ہیں۔خط میں جن ارکان نے دستخط کیے ہیں ان میں ہاؤس آف لارڈز اور ہاؤس آف کامنز کے ارکان شامل ہیں جن میں کم جانسن ایم پی، پاؤلا بارکر ایم پی، اپسانہ بیگم ایم پی، لیام برن ایم پی، روزی ڈفیلڈ ایم پی، گل فرنس ایم پی، پاؤلیٹ ہیملٹن ایم پی، پیٹر لیمب ایم پی، اینڈی میکڈونلڈ ایم پی، ابتسام محمد ایم پی، بیل ریبیرو-ایڈی ایم پی، زراہ سلطانہ ایم پی، اسٹیو ویدرڈن ایم پی، نادیہ وٹوم ایم پی شامل ہیں۔خط پر بیرنس جان بیک ویل، بیرنس کرسٹین بلور، لارڈ پیٹر ہین، لارڈ جان ہینڈی اور لارڈ ٹوڈوانفی کی دستخط بھی موجود ہیں۔اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ذلفی بخاری نے کہا ہے کہ جن ممبران پارلیمنٹ اور ممبران ہاؤس آف کامنز نے خط پر دستخط کیے ہیں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی حمایت کرتا ہے اور کرے گا۔ذلفی بخاری نے کہا کہ عمران خان کی غیر قانونی قید ختم ہونی چاہیے۔