لاہور(آصف محمود بٹ) پاکستان انفارمیشن کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے 1000 بڑے قرض نادہندگان کی فہرست افشاء کرنے کے کمیشن کے فیصلے کیخلاف حکم امتناعی کے جواب میں اپنے 46پیرا وائز کمنٹس جمع کرا دیئے ہیں ۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ یہ فیصلہ قانون اور انصاف کےتقاضوں کے مطابق کیا گیا تھا اس لئے کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا جائے۔
’جنگ‘ کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن نے یہ کمنٹس ایڈیشنل اٹارنی جنرل (D-II)سندھ ہائیکورٹ میں دائر مقدمہ نمبر914/2024جس کا ٹائٹل سٹیٹ بینک آف پاکستان بنام فیڈریشن آف پاکستان میں جمع کروائے ہیں ۔
دستاویزات کے مطابق سٹیٹ بینک کی طرف سے کمیشن کے 1000 بڑے قرض نادہندگان کی فہرست افشاء کرنے کے فیصلے پرسندھ ہائیکورٹ میں لگائے گئے اس اعتراض کہ یہ فیصلہ کمیشن کے تین ممبران کر سکتے لیکن یہ فیصلہ دو ممبران نے کی ہے، کے جواب میں انفارمیشن کمیشن نے عدالت عالیہ میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں کہا ہے کہ رائٹ ٹو ایکسس آف انفارمیشن رولز2019کے رول 9کے سب سیکشن 3میں لکھا ہے کہ کمیشن کا کورم 2کمشنرز سے پورا ہو سکتا ہے۔
اس لئے سٹیٹ بینک کا یہ اعتراض درست نہیں۔ انفارمیشن کمیشن نے اپنے کمنٹس میں یہ بھی کہا ہے کہ کمیشن کا 1000 بڑے قرض نادہندگان کی فہرست افشاء کرنے حکم قانون کے تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر جاری کیا گیا ہے۔
یہ حکم عوامی اور معاشی اہمیت کے معاملے پر جاری کیا گیا ہے۔ اس لئےاس مقدمہ کا مدعی (سٹیٹ بینک) پابند ہے کہ وہ کمیشن کے احکامات پر عملدرآمد کرے۔