• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پریکٹیشنز اینڈ پروسیجر ایکٹ، ڈھانچہ جاتی تبدیلی کیلئے قانون سازی ہوگی

اسلام آباد (محمد صالح ظافر/خصوصی تجزیہ نگار) پریکٹیشنز اینڈ پروسیجر ایکٹ کی ڈھانچہ جاتی تبدیلی کیلئے قانون سازی کی جائے گی ، مقصد اسے 26ویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ بنانا ہے ، جوڈیشنل کمیشن نومبر کے پہلے ہفتے مکمل ہوگا، اسپیکر کسی خاتون کو جوڈیشل کمیشن کی رکن نامزد کرینگے ، غیر مسلم شخصیت کی نامزدگی پر بھی غور ہو سکتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اپنی نامزدگی مسترد کر دیتے تو ’حکومتی ماہرین ‘ پر قیامت ٹوٹ جاتی۔ عدالتی اور پارلیمانی محاذوں پر غیر معمولی سرگرمیاں آج سے شروع ہورہی ہیں جس کے نتیجے میں آئین میں 27ویں ترمیم لانے کی غرض سے جوڑ توڑاور اعلیٰ ترین سطح پر مشاورتی عمل جاری ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ پریکٹسز اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ڈھانچے کی بنیاد پر تبدیلی لانےکی خاطر قانون سازی کی جائے گی تاکہ اسے آئین کی 26ویں ترمیم سے ہم آہنگ بنایاجائے ۔ اس دوران حکومت نے طے کرلیا ہے کہ کہ جوڈیشل کمیشن نومبر کے پہلے ہفتے میں مکمل کردیا جائے گا جوآئینی بنچ کی تشکیل کے لئے راہ ہموار کردے گا۔ ذرائع نے اتوار کو جنگ /دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم میں کوئی ایسا نکتہ شامل نہیں ہے جو اس اہم دستاویزمیں کسی اندرونی مشکل یا تضاد کی نشاندہی کرتا ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اپنی نامزدگی کو قبول کرنے سے انکار کردیتے تو حکومتی لحاظ سے سنگین بحران پیدا ہوسکتا تھا اور اس سے ایسے دو سینئر ترین جج صاحبان میں سے ایک کو چیف جسٹس بنانے کی راہ ہموار ہوجاتی جو اس ترمیم کے جذبہ محرکہ کو موت سے ہمکنار کردیتا ۔
اہم خبریں سے مزید