• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محنت کش طبقے کا استحصال جاری، سندھ حکومت کی مقررہ کم از کم اجرت سے محروم

حیدرآباد (بیورو رپورٹ) سندھ میں محنت کش طبقے کا استحصال جاری‘ فیکٹریوں‘ کارخانوں‘ کمپنیز اور دیگر مقامات پر کام کرنے والے مزدور حکومت سندھ کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم اجرت سے محروم‘ مالکان کی جانب سے محنت کش طبقے کو ماہانہ 10 سے 15ہزار روپے تنخواہ دی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے غیر ہنر مند ورکر کی کم از کم اجرت37ہزار روپے اور نیم ہنر مند ورکر کی 38ہزار280روپے‘ ہنر مند ورکر کی 45 ہزار910روپے مختص کی گئی ہے جس پر عملدرآمد کرنے کیلئے نجی ادارے تیار نہیں ہیں‘ شہر حیدرآباد کے علاقے سائٹ ایریا میں200سے زائد کارخانے‘ فیکٹریاں اور ملیں قائم ہیں جہاں پر مزدور طبقہ دیہاڑی پر اور ماہانہ15سے20ہزار روپے تنخواہ پر مقرر ہے لیکن ادارے حکومت سندھ کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم اجرت دینے سے قاصر ہیں اور قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کررہے ہیں لیکن حکومتی ادارے اقدامات اٹھانے سے گریزاں ہیں دوسری جانب مقامی افسران کی ملی بھگت کے باعث فیکٹری مالکان‘ کارخانہ داروں نے صنعتی ملازمین کو بدترین استحصال کی نظر کردیا ہے‘ شہر بھر میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فراہم کرنے والی نجی کمپنیوں کی بھرمار ہے لیکن وہاں پر بھی انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں کو 12 سے 15 ہزار روپے تنخواہ دی جارہی ہے جس کی وجہ سے سیکیورٹی اہلکار مہنگائی کے اس دور میں کم تنخواہ پر گذارا نہ ہونے کی شکایات کرتے نظر آتے ہیں‘ صنعتکار‘ کارخانہ دار مالکان نے اپنے ملازمین کی سوشل سیکیورٹی رجسٹریشن تک نہیں کروا رکھی رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے صنعتی ملازمین قانونی طو رپر تمام حقوق سے محروم کر دیئے جاتے ہیں‘ کم از کم بنیادی تنخواہ کی ادائیگی نہ ہونے سے شروع ہونے والا مصائب کا سفر سرکاری طو رپر علاج معالجے کی سہولت سے محرومی‘ بچوں کی مفت تعلیم‘ میرج گرانٹ اور ڈیتھ گرانٹ جیسی تمام بنیادی سہولیات کے خاتمے کے طور پر سامنے آئی ہیں‘ لیبر قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مزدوروں کے حقوق کی علمبردار این جی اوز بھی صرف کاغذی کاروائیوں تک محدود ہے۔
اہم خبریں سے مزید