کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پولیو ویکیسن کے بارے میں پائے جانے والے خدشات اور قطرے پلانے سے انکار پاکستان خصوصاً سندھ کے کراچی حیدرآباد میں پولیو کے خاتمے میں چیلنج بنا ہوا ہے ،وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بات فاطمہ جناح اسکول گارڈن ویسٹ میں پولیو مہم کے افتتاح کے موقع پر کہی۔ صوبائی وزرا سردار شاہ، جام خان شورو، ذوالفقار شاہ اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ تھے، انہوں نے اس موقع پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے، سیکریٹری اسکول تعلیم زاہد عباسی، کمشنر کراچی حسن نقوی، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے کوآرڈینیٹر ارشاد علی سوڈھڑ، عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر پولیو ایمرو ریجن ڈاکٹر حامد جعفری، عالمی ادارہ صحت کے پولیو کنٹری ہیڈ ڈاکٹر زین العابدین اور دیگر بھی موجود تھے،مراد علی شاہ نے کہا کہ 28 اکتوبر سے 3 نومبر تک چلنے والی مہم کے دوران 30 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمرکے ایک کروڑ چھ لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ چھ ماہ سے 5 سال سے زائد عمر کے 95 لاکھ بچوں کو وٹامن اے کی خوراک بھی دی جائےگی ،وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کا مسئلہ کراچی میں سب سے زیادہ سنگین ہے، سندھ بھر سے مجموعی انکار کا 85 فیصد کراچی سے ریکارڈ کیا گیا ،ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کو قائل کرنے کےلیے سرکاری ٹیمیں، اراکین اسمبلی اور مقامی نمائندوں کو بھی میدان میں اتارا ہے، ویکسین کی شرح میں اضافے اور انکار کے واقعات کم کرنے کےلیے سماجی کارکنوں کو بھی متحرک کیا گیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اس سال پاکستان بھر میں 41 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 12 سندھ میں رپورٹ ہوئے ، کراچی اور دیگر علاقوں کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی انسداد پولیو مہم کو مزید ضروری بناتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ پولیو مہم میں 81 ہزار فرنٹ لائن ورکرز گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلا رہے ہیں، 19 ہزار کے قریب سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں،والدین اور سرپرست ویکسی نیشن ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔