اسلام آباد ( رانا غلام قادر )قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
26ویں تر میم کی منظوری پر تنقید کی۔ پیپلز پارٹی پر طنز کے تیر برسائے اور کہا کہ افسوس ہے پیپلز پارٹی کیسے اس آئینی ترمیم کا حصہ بنی بلاول کے کردار پر افسوس ہے ۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبد القادر پٹیل نے ترکی بہ ترکی جواب دیا اور کہا کہ پہلےغلطی مانو ،جنات کے گھر میں پتھر مت پھینکو پی ٹی آئی کا کورم کی نشاندہی کا حربہ ناکام ہوگیا ۔
ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے اجلاس کی صدارت کی۔ اسد قیصر نے کہا کہ یہ قانون سازی اور آئینی ترمیم جو پاس ہوئی ہے۔ کیا کوئی قانون سازی ایسی بھی ہوتی ہے ؟ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار ایسی قانون سازی ہوئی ہے جو غیر قانونی غیر اخلاقی ہے۔
جبر اور تشدد کے باوجود جو ہمارے ممبرز اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑے رہے ۔میں انکو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔کیا قانون سازی اسطرح ہوتی ہے ؟ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو زرداری کے کردار پر افسوس ہوتا ہےوہ جبر کے معاملے میں حصہ دار بنے۔
شہباز شریف کہتے ہیں کوئی لوٹا ووٹ نہیں ہے یہ تو آزاد تھے۔میاں صاحب یا تو جھوٹ بول رہے یا لاعلم ہیں۔ دونوں صورتوں میں وہ وزیر اعظم بننے کے اہل نہیں ہیں۔
اسد قیصر نے ووٹ دینے والے ارکان کی تصاویر ایوان میں لہرا دیں اور کہا کہ جو پانچ ووٹ ملے ہیں وہ آپ نے خریدے ہیں۔اسد قیصر کے الفاظ پر حکومتی اراکین نے شور شرابہ کیا۔