کوئٹہ(پ ر)جمعیت علماء اسلام پاکستان کے صوبائی امیر مولانا عبد المالک صوبائی رابطہ کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر حفیظ الرحمن کھوسہ مولانا عبد الغنی ساسولی اور دیگر نے مشترکہ بیان میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل اور پارٹی رہنماؤں کے خلاف مقدمات کو غیر منصفانہ اور سیاسی بنیادوں پر قائم مقدمات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین جیسی قومی دستاویز میں کسی بھی قسم کی ترمیم و تبدیلی کیلئے غیر آئینی راستہ اختیار کرنے سے آئین کی حیثیت متنازعہ ہوجاتی ہے وہ جماعتیں جو شخصیات کو سامنے رکھ کر کسی آئینی ترمیم کو آئین کے تقاضوں سے منافی قرار دیتی تھی انہوں نے درحقیقت شخصیات کو سامنے رکھ کر ہی آئینی ترمیم میں حصہ ڈالا کسی منصب پر خاص شخصیت کو براجمان کرنے یا کسی شخص کا راستہ روکنے کیلئے ہونے والی قانون سازی کو قومی اور عوامی ضرورت کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہارس ٹریڈنگ اور فلورکراسنگ کی سرپرستی کرنے والی حکومت ووٹ کو عزت دو کے اپنے نعرے کی توہین کر رہی ہے انہوں نے بی این پی کے جائز مطالبات کیلئے 30 اکتوبر اور 2 نومبر کو ہونے والے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے اندر سیاسی استحکام کو یقینی بنانے کیلئے تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ مفاہمت کا رویہ اختیار کیا جائے - علاوہ ازیں جے یو آئی پاکستان کے صوبائی پریس ریلیز میں تمام ضلعی جماعتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ضلعی سطح پر تربیتی پروگراموں کے انعقاد کیلئے مشاورت کریں تاکہ رہبر جمعیت مولانا محمد خان شیرانی کے فکر و پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کیا جاسکے۔