کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی قومی خزانے میں سب سے زیادہ ریونیوجمع کراتا ہے ،اس کا کریڈٹ نہ صرف تاجروں کو جاتا ہے بلکہ سندھ حکومت کو بھی جاتا ہے جس نے صنعت اور تجارت کےلیے موافق ماحول فراہم کیا ہے.
یہ بات انھوں نے بدھ کو کراچی چیمبر کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ، ملاقات میں صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، ضیا الحسن لنجار، جام اکرام دھاریجو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، سیکریٹری توانائی، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکریٹری وزیراعلیٰ، سیکریٹری صنعت، سیکریٹری بلدیات، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، سیکریٹری صحت اور ایڈیشنل آئی جی جاوید اوڈھو نے شرکت کی۔
کے سی سی آئی کا وفد جاوید بلوانی، میاں ابرار، اے کیو خلیل ، ضیا العارفین، میاں فیصل اور دیگر پر مشتمل تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ تاجر برادری کراچی کو ملک کا پرامن اور صنعت و تجارت دوست شہر کے طور پر پیش کرے۔
کے سی سی آئی وفد نے گیس کی کمی، مہنگی بجلی، پانی، خستہ حال انفرا اسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور دیگر مسائل اٹھائے۔
اس موقع پر متعلقہ ورزا نے مسائل کے حل کےلیے اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وفاقی حکومت پاور ٹیرف کم کرنے کےلیے بھرپور کوشش کر رہی ہے جبکہ ان کی صوبائی حکومت بجلی سستی کرنے کےلیے اقدامات کر رہی ہے۔ جہاں تک گیس کی کمی کا تعلق ہے تو وہ وفاقی حکومت سے بات کریں گے کہ سندھ سے پیدا ہونے والی گیس سندھ کی صنعتوں کو فراہم کی جائے تاکہ گھریلو اور صنعتی صارفین کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
سینئر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے کہا کہ بی آر ٹی ریڈلائن اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے تاہم کام کی رفتار کو تیز کیا گیا ہے تاکہ ٹریفک ایشوز کو حل کیا جاسکے۔
شرجیل میمن نے کے سی سی آئی ارکان کو الیکٹرک بسوں اور ٹرانسپورٹ میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی جس میں بہترین منافع ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں مراعات بھی دینے کی بھی پشکش کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے سینئر وزیر سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کے سی سی آئی جائیں اور انہیں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیں۔وزیرداخلہ ضیا لنجار نے کہا کہ پولیس اور تاجر براداری کے درمیان رابطہ قائم کیا گیا ہے۔
امن و امان سے متعلق تاجروں کے تمام مسائل ان کی مشاورت سے حل کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایت کی کہ وہ کے سی سی آئی اور دیگر تاجر تنظیموں سے مزید رابطے کریں اور ان کے مسائل حل کریں۔