• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائمہ کمیٹی میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 25 کرنے کی منظوری

اسلام آباد(ایجنسیاں)سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024سینیٹ میں پیش کر نے کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیاجبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے سپریم کورٹ کے ججزکی تعداد 17سے بڑھا کر 25کرنے کی منظوری دے دی‘پی ٹی آئی اور جمعیت علما اسلام (ف)نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کی۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کوقائم مقام چیئرمین سیدال خان کی صدارت میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پیش کیا۔

سینیٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2میں ایک ذیلی شق شامل کی گئی ہے جس کے تحت کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ ایک سینیئر ترین جج اور ایک چیف جسٹس پاکستان کا نامزد کردہ جج شامل ہوگا۔سیکشن 3کی ذیلی شق 2کے تحت اور آرٹیکل 184کی شق 3کے تحت معاملے پر سماعت سے قبل مفادِ عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی۔

آرڈیننس میں سیکشن 7اے اور 7بی کو شامل کیا گیا ہے، 7اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہوں گے انہیں پہلے سنا جائے گا اور اگر کوئی عدالتی بینچ اپنی باری کے برخلاف کیس سنے گا تو اسے اس کی وجوہات دینا ہوں گی۔

ادھرسینیٹ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25کرنے کی منظوری دے دی۔جمعہ کوچیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف اجلاس میں اکثریتی رائے سے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 25کرنے کی منظوری دی۔ 

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ25ججز میں ایک چیف جسٹس اور 24ججز شامل ہوں گے۔پی ٹی آئی کے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ہمیں اس طرح قانون سازی پر اختلاف ہے، ججز تعیناتی کا ایسا طریقہ کار عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔

سینیٹر حامد خان نے کہا کہ 26ویں ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو بہت سخت نقصان پہنچایا ہے، جب کسی ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تو ججز کی تعداد بڑھائی جاتی ہے کیوں کہ مرضی کے فیصلے نہیں آرہے ہوتے، آپ بتائیں آپ کی حکومت کیا کرنا چاہ رہی ہے۔

جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ تعداد بڑھا کر اپنی مرضی کے ججز کو سپریم کورٹ لایا جا رہا ہے، 25اکتوبر کے بعد اب ججز بہترین انداز سے کام کر رہے ہیں، تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں۔

اہم خبریں سے مزید