• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایشین بریڈ مین ظہیر عباس پی سی بی بورڈ آف گورنر میں شامل

کراچی (عبدالماجد بھٹی) ایشین بریڈ مین کے نام سے مشہور، پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے عظیم بیٹسمین ظہیر عباس کی خدمات سے ایک بار پھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے استفادہ کیا ہے، اسٹیٹ بینک نے ان کی نامزدگی بورڈ آف گورنرز میں کی ہے، ظہیر عباس پی سی بی کے پالیسی ساز ادارے بورڈ آف گورنرز میں شامل ہونے والے واحد کرکٹر ہیں۔ان کی شمولیت کے بعد چیئرمین سمیت اراکین کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔ وہ اسٹیٹ بینک کی نمائندگی کریں گے۔ ظہیر عباس نے دوسرے ہی ٹیسٹ میں انگلینڈ کیخلاف 274رنز کی اننگر کھیلی جس کے بعد انہیں ایشین بریڈ مین کا خطاب ملا، سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ، کراچی کی گلیوں سے کرکٹ کا آغاز کیا، دنیائے کرکٹ پر چھاگئے، آئی سی سی ہال آف فیم، ستارہ امتیاز حاصل کرچکے، 100 فرسٹ کلاس سنچریاں بنانے والے واحد ایشیائی، عظیم بھارتی کھلاڑی اظہر الدین، سچن ٹنڈولکر اور گنگولی اپنی بیٹنگ تکنیک کیلئے ان سے مشورے لیتے تھے، پاکستانی ٹیم کے کپتان، ٹیم منیجر ، پی سی بی کے کئی عہدوں اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر رہ چکے۔ 77سالہ ظہیر عباس پاکستان کرکٹ ٹیم کی جانب سے اپنے بیٹ کے ذریعے کئی سنگ میل عبور کرنے کے بعد جب ریٹائر ہوئے تو پاکستان ٹیم کے منیجر بنے اور پی سی بی کے ساتھ کئی عہدوں پر منسلک رہے۔2015میں ظہیر عباس کو انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کا صدر مقرر کیا گیا۔وہ آئی سی سی میں اس عہدے پرکولن کاوڈرے اور کلائیڈ والکاٹ کے بعدکام کرنے والے دنیا کے تیسرے کرکٹر ہیں۔77سالہ ظہیر عباس نے پاکستان کی جانب سے 1969میں پہلا ٹیسٹ کھیلا لیکن دبلے پتلے نوجوان نے1971میں اپنے دوسرے ہی ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف ایجبسٹن بر منگھم میں274رنز کی اننگز کھیلی اس سے قبل وہ دو کاونٹی میچوں میں بھی سنچریاں بناچکے تھے۔انگلینڈ کے خلاف ان کی اننگز کے بعد مشہور اخبار ٹائمز میں عالمی شہرت یافتہ رائٹر جان ووڈ کاک نے انہیں ایشین بریڈ مین کا خطاب دیتے ہوئے لکھا کہ سر ڈان بریڈ مین بھی انگلینڈ کے دورے کا آغاز اسی دھواں دار انداز میں کرتے تھے جس کے بعد ظہیر عباس ایشین بریڈ مین کے نام سے مشہور ہوگئے۔سید ظہیر عباس کرمانی24جولائی1947کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے لیکن انہوں نے کرکٹ کا آغاز کراچی کی گلیوں سے کیا۔جہانگیر روڈ کے سرکاری مکان میں اپنے والد کے ساتھ رہتے ہوئے انہوں نے کرکٹ شروع کی اور پھر دنیا میں اپنی بیٹنگ کے جوہر دکھائے۔2020میں آئی سی سی نے انہیں ہال آف فیم کے اعزاز سے نوازا۔ظہیر عباس نے انگلینڈ کے خلاف 274رنز بنائے، جو اب بھی کسی پاکستانی بیٹسمین کا چھٹا سب سے بڑا ٹیسٹ اسکور ہے۔ یہ ان کی چار ٹیسٹ ڈبل سنچریوں میں سے پہلی تھی۔ پاکستان کی طرف سے ان کے علاوہ یونس خان اور جاوید میاندادنے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ 1983 میں بھارت کے خلاف 215 رنز کی اننگز تھی، جو مسلسل ٹیسٹ میں تین سنچریوں میں سے پہلی، اور فرسٹ کلاس میں ان کی سوویں سنچری تھی۔ ظہیرعباس اور جیفری بائیکاٹ صرف دو ایسے بیٹر ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ میں اپنی سویں فرسٹ کلاس سنچری بنائی۔وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ایک سو سنچریاں بنانے والے واحد ایشیائی ہیں۔انہوں نے گلاسٹر شائر کے ساتھ طویل عرصہ گزارا۔ 1972 میں کاؤنٹی میں شمولیت اختیار کی، وہ تیرہ سال تک وہاں رہے۔ ۔ظہیر عباس واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک فرسٹ کلاس میچ میں چار مرتبہ سنچری اور ڈبل سنچری اسکور کی، آٹھ اننگز میں وہ ناٹ آوٹ رہے۔1978-79میں انہوں نے بھارت کے خلاف ایسی دھواں دار اننگز کھیلیں کہ انہیں بھارت کے سنیل گاواسکر کہتے رہے کہ ظہیر اب بس کرو،بھارت کے عظیم بیٹسمین محمد اظہر الدین،سچن ٹنڈولکر اور ساروگنگولی ان سے اپنی بیٹنگ تکنیک ٹھیک کرانے کے مشورے لیتے تھے۔ظہیر عباس نے دو شادیاں کیں ان کی پہلی بیوی نجمہ سے ان کی تین بیٹیاں ہیں۔ان کی دوسری اہلیہ کا تعلق بھارت کے شہر کان پور سے ہے ۔اسلام قبول کرنے کے بعد ان کا نام ثمینہ( عرفیت سیم ) رکھا گیا اور آج وہ پاکستانی شہریت رکھتی ہیں۔ظہیر عباس نے78ٹیسٹ میچوں میں5062 رنز 44کی اوسط سے12سنچریوں کی مدد سے بناچکے ہیں۔62ون ڈے انٹر نیشنل میں47کی اوسط سے 2572رنزسات سنچریوں کی مدد سے بنائے۔ پاکستانی رن مشین نے 459فرسٹ کلاس میچوں میں 108 سنچریاں اور158نصف سنچریاں بنائیں ان کے 34 ہزار843ہیں۔
اہم خبریں سے مزید