کراچی( ثاقب صغیر /اسٹاف رپورٹر ) پاکستان میں سال 2024کے پہلے دس ماہ میں مجموعی طور پر 785عسکریت پسند حملوں میں 951افراد ہلاک اور 966زخمی ہوئے،عسکریت پسندوں کے حملوں کی مجموعی تعداد میں معمولی کمی کے باوجود اکتوبر 2024سال کا دوسرا مہلک ترین مہینہ ثابت ہوا۔پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف اکتوبر میں198افراد ہلاک ہوئے جن میں 98عسکریت پسند، 62سیکیورٹی اہلکار اور 38عام شہری شامل ہیں۔اس دوران 111افراد زخمی ہوئے جن میں56عام شہری، 44سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 11عسکریت پسند شامل ہیں۔ پی آئی سی ایس ایس کے مطابق ماہ اکتوبر میں رواں برس ایک ہی مہینے میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں اور سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی ہے جس میں ہلاک ہونے والے 81 فیصد جنگجو تھے۔پی آئی سی ایس ایس کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد 12 فیصد کم ہو کر کل 68واقعات پر آ گئی تاہم ماہ ستمبر کے مقابلے میں مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد میں 77فیصد اضافہ دیکھا گیا۔رپورٹ کے مطابق 87فیصد حملے (68میں سے 59) خیبر پختونخواہ (کے پی) میں کیے گئے ،خیبر پختونخوا میں 32 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 52اموات ہوئیں جبکہ سابق فاٹا کے علاقوں میں 27واقعات میں 65 اموات ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 24پرتشدد واقعات کے نتیجے میں56ہلاکتیں ہوئیں رپورٹ کے مطابق دیگر صوبوں میں پرتشدد واقعات نسبتاً کم ہوئے۔ پنجاب میں 6واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں19ہلاکتیں ہوئیں۔ہلاک ہونے والے تمام افراد عسکریت پسند تھے جبکہ سندھ میں چار واقعات میں 6افراد ہلاک ہوئے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سال 2024کے پہلے دس ماہ میں مجموعی طور پر 785عسکریت پسندوں حملوں میں 951 افراد ہلاک اور 966زخمی ہوئے۔پی آئی سی ایس ایس کی رپورٹ میں خاص طور پر کے پی کے اور بلوچستان میں جاری سیکیورٹی چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق حملوں کی تعدد میں اتار چڑھاؤ کے باوجود تشدد ایک بڑی تشویش ہے۔