• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

190ملین پاؤنڈز کیس، عمران اور بشریٰ کی ضمانت منسوخ کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع پر غور کررہے ہیں، نیب پراسیکیوٹر

انصار عباسی

اسلام آباد :…برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے 190؍ ملین پونڈز کیس کی سماعت میں مدعا علیہ کی جانب سے تیسرے گواہ کی جرح کے معاملے کو مسلسل تین ماہ تک گھسیٹنے پر مایوس قومی احتساب بیورو (نیب) عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی منسوخی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر غور کر رہا ہے۔

 پراسیکوٹر جنرل نیب سید احتشام قادر نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اس کیس میں مدعا علیہ پہلے ہی 34؍ مرتبہ سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کر چکا ہے جبکہ آخری گواہ پر جرح 30؍ جولائی 2024ء سے کی جا رہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ 30؍ جولائی سے کیس کی 38؍ سماعتیں ہوئیں، لیکن استغاثہ کے آخری گواہ (جو نیب کے تفتیشی افسر ہیں) سے اب تک جرح مکمل نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ این سی اے کے 190؍ ملین پونڈز کے اس کیس کے ٹرائل میں مدعا علیہ کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کرنا ضمانت کی رعایت کا واضح طور پر غلط استعمال ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وہ چیئرمین نیب سے سفارش کریں گے کہ وہ اس کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی منسوخی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔

نیب کے پراسیکوٹر جنرل نے کہا کہ یہ بات قابل غور ہے کہ آخری گواہ (میاں عمر ندیم) نے 30؍ جولائی کو اپنا ایگزامینیشن اِن چیف ریکارڈ کرایا تھا لیکن بدقسمتی سے تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود اُن کی جرح التوا کا شکار ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ نیب کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ کرپشن اور کرپشن کے طریقوں کو ختم کیا جائے اور ان تمام افراد کا محاسبہ کیا جائے جن پر ان کاموں میں ملوث ہونے کا الزام ہے، اور یہ بھی نیب کا مقصد ہے کہ ایسے کیسز کو فوراً نمٹایا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ بات چیئرمین نیب کے نوٹس میں لائی جارہی ہے کہ اس کیس میں ڈیفنس ٹرائل میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے جان بوجھ کر تاخیری حربے اختیار کر رہا ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کارروائی میں تیزی لانے کی کئی کوششوں کے باوجود، مدعا علیہ نے مقدمے کو طول دینے کیلئے مختلف چالیں چلنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

 احتشام قادر نے انکشاف کیا کہ کل 65؍ سماعتوں میں سے، مدعا علیہ نے 34؍ مرتبہ کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست کی، اور متعدد مواقع پر غیر اہم وجوہات کا حوالہ دینے کا مقصد صرف کیس کو انجام تک پہنچنے سے روکنا تھا۔

 انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کو مدعا علیہ کے ان اقدامات پر شدید تحفظات ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے ہوئی غیر ضروری تاخیر سے ٹرائل کی سالمیت کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ 

پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ اس کیس میں پراسیکیوشن نے شواہد پیش کرنے کے معاملے میں کبھی کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست نہیں کی گئی جبکہ ہر سماعت پر استغاثہ کے گواہوں کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔یہ ریفرنس دسمبر 2023 کے پہلے ہفتے میں دائر کیا گیا تھا۔

اہم خبریں سے مزید