اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ) پاکستان کےاعلیٰ ترین افسران 10 ارب ڈالر کی لاگت سے بننے والی 1849 کلومیٹر طویل ترکمانستان افغانستان پاکستان بھارت گیس پائپ لائن سے نکلنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ پائب لائن تاپی ایسی پائپ لائن ہے کہ اگر بھارت اس سے نکلتا ہے تو ترکمانستان افغانستان پاکستان گیس پائپ لائن پاکستان کےلیے پائیدارحل نہیں رہے گا۔’’ اس حوالے سے پٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ ترین افسران نے چند دن قبل جی ایچ کیو کو آگاہ کیا کہ اس پائپ لائن کے حوالے سے بھارت کا ردعمل بہت سست رہا ہے اور بھارت کے بغیر پاکستان کو سالانہ 500 ملین ڈالر کی ٹرانزٹ فیس دینا ہوگی اور یہ 7.5 ایم ایم بی ٹی یو کی گیس کی قیمت کے علاوہ ہوگی۔ اس طرح تو ترکمانستان سے آنے والی گیس کی قیمت آرایل این جی سے بھی بڑھ جائے اور اس طرح پاکستان کو5 ارب ڈالر سالانہ ادا کرنا ہوں گے جو کہ پائیدار حل نہیں ہے۔