کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی میں پیشہ ور گداگروں کے خاتمے کی کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں کمشنر کراچی سید حسن نقوی نےتمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو شہر کی اہم چورنگیوں اور مارکیٹوں میں مانگنے والوں کے خلاف سخت کارروائی اور گرفتاریوں کی ہدایت کی تھی لیکن مہم چند دن جاری رہنے کے بعد کراچی انتظامیہ کی عدم توجہ پر ختم ہو گئی، مشکوک افراد نے فلائی اوورز کے نیچے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، وہاں وہ کئی قسم کی سرگرمیاں کرتے ہیں، جرائم بھی ان علاقوں میں بڑھ جاتے ہیں مگر کوئی توجہ نہیں دیتا، مہم جب شروع کی گئی تو اس وقت بھی بعض منتخب بلدیاتی نمائندوں اور شہریوں نے اعتراض کیا تھا کہ یہ مسئلہ کمشنر کراچی کی ڈومین میں نہیں آتا کیونکہ جب تک پولیس اور کے ایم سی اور سماجی اداروں کو آن بورڈ نہیں لیا جاتا اس مہم سے وقتی شہرت تو مل سکتی ہے لیکن یہ یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا اور دیگر مہمات کی طرح جلد دم توڑ جائے گی اس وقت شہر کی تمام سڑکوں کے سگنلز ، اہم مارکیٹوں میں پیشہ ور بھکاریوں کے گروہوں اور خاندانوں کا راج ہے یقیناًان کی سرپرستی بھی سرکاری سطح پر ادارے ہی کرتے ہیں ورنہ اس سنگین مسئلے پر اب تک کنٹرول پایا جا چکا ہوتااس وقت صورتحال اس حد تک خراب ہے کہ ریڈ زون اور کمشنر کراچی کے دفتر سے ایک فرلانگ اور آدھا کلو میٹر کے فاصلے پر پیشہ ور گداگروں کا راج ہےجن میں خواتین، مرد اور بچے شامل ہوتے ہیں جو منع کرنے کے باوجود گاڑیوں کے ونڈ اسکرین کی زبردستی صفائی کرتے ہیں مختلف اشیا$ کی فروخت کے نام پر اور براہ راست بھیک مانگ کر کچھ دینے پر مجبور کیا جاتا ہے پی آئی ڈی سی سگنل جہاں دو فائیو اسٹار ہوٹل اور چند قدم پر وزیر اعلیٰ ہاوس ہے دس سے بارہ افراد پر مشتمل ایک ہی خاندان پچھلے کئی سال سے قابض ہے میڑوپول ہوٹل، شاہین کمپلیکس سگنل، تین تلوار چورنگی سمیت شہر کے جس سگنل پر جائیں پورے پورے گروہوں نے قبضہ کر رکھا ہے آخر کوئی تو ہے جو ان کی سرپرستی کرتا ہے پیشہ ور داگروں سے تنگ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور میئر کراچی سے مطالبہ کیا ہےکہ مربوط پروگرام کے ذریعےپولیس اور کے ایم سی سٹی وارڈن کے ذریعے ان پر قابوپایا جائے۔