کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کی مرضی سے علی امین گنڈا پور کمپرومائزڈ ہیں ،تجزیہ کار منصور علی خان نے کہا کہ میں سمجھ رہا تھا کہ تحریک انصاف کی طرف سے لانگ مارچ یا دھرنے کی بات کی جائے گی ۔ ایک اُمید برقرار رکھنے کی لیے یہ باتیں کی جاتی ہیں جبکہ علی امین کا ٹریک ریکارڈ دیکھا جائے تو بہت سی باتیں کہہ کر اس پر عمل نہیں کیا گیا ہے،میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ رواں برس سرکاری طور پر انسداد پولیو مہم کو تیس سال مکمل ہوچکے ہیں۔افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان میں اب تک پولیو کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا ہے اور افغانستان اور پاکستان دو ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس موجود ہے۔پولیو کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین اس قسم کی بڑھکیں کئی ماہ سے لگا رہے ہیں ۔ علی امین کمپرومائزڈ ہیں ان پر عمران خان اُمید لگائے بیٹھے ہیں حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں بلکہ عمران خان کی مرضی سے علی امین کمپرومائزڈ ہیں۔یہ ایک جال بننے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی دانست میں شاید ایسے رہائی ہوسکتی ہے۔حکومت کے لیے علی امین کوئی خطرہ نہیں ہیں یہ دباؤ بڑھانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ ایک صاحب کی لوکیشن دی جاتی ہے ان کے ساتھ لمحہ بہ لمحہ رابطہ رہتا ہے اس کے بعد ان کو گرفتار کرایا جاتا ہے۔ جنہوں نے گرفتار کروایا وہ بھی تحریک انصاف کے رہنماہیں۔ اور ان لوگوں میں کوئی ساٹھ فیصد کوئی پچیس فیصد کمپرومائزڈ ہے ۔ سب اپنی اپنی سہولت کے مطابق سہولتکاری کر رہے ہیں پوری فرنٹ لیڈر شپ ایک دو کو چھوڑ کر نیشنل اسمبلی میں بھی کمپرومائزڈ ہیں۔ کسی سے رابطے میں رہنے سے متعلق میں یہ فیصلہ نہیں سنا رہا کہ یہ نیک کا م ہے یا بد کام ہے میں صرف یہ کہہ رہا ہوں جو بظاہر پاک صاف بنتے ہیں یہ وہ نہیں ہیں۔ میزبان کے سوال حکومت نے ججز کی مراعات میں بھاری اضافہ کیوں کیا ہے کیا حکومت جوڈیشری کی حمایت چاہتی ہے؟ جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ جوڈیشری کی حمایت کے لیے ایسا نہیں کیا گیا ہے اس سے متعلق یقیناً جو بھی آرگیومنٹ ہے وہ میں پوچھ کے آپ کو بتاؤں گا کہ کیا وجہ ہے ابھی فی الحال اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ کچھ کہہ سکوں جبکہ میں بنیادی طو رپر پارلیمنٹرین سے موازنہ کرتا ہوں ہمیں کوئی پلاٹ نہیں ملتاہے ۔