• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران نے سلمان اکرم راجہ کو سیکریٹری جنرل PTI نامزد کرکے پارٹی آئین کی خلاف ورزی کی

اسلام آباد: (انصار عباسی)…پاکستان تحریک انصاف کا آئین سلمان اکرم راجہ کو پی ٹی آئی کا سیکرٹری جنرل تسلیم نہیں کرتا۔ پی ٹی آئی کے ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ پارٹی کے آئین میں کسی ایسے شخص کی بطور سیکریٹری جنرل ’’نامزدگی‘‘ کی کوئی شق نہیں جو اس سے قبل ’’پینل آف سیکریٹری جنرل‘‘ کی پارٹی کے طور پر منتخب نہ ہوا ہو۔

اس اہم ترین عہدے کے خالی کی ہونے کی صورت میں صرف ایڈیشنل سیکرٹری جنرل ہی سیکرٹری جنرل کا عہدہ سنبھال سکتا ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے منتخب سیکریٹری جنرل عمر ایوب کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا نہ ہی سلمان اکرم راجہ کو عمر ایوب کے متبادل کے طور پر مقرر کیے جانے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ 

عمر ایوب نے پارٹی کے اس اہم عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم، استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر سلمان اکرم راجہ اس وقت سیکرٹری جنرل کے عہدے پر کام کر رہے ہیں لیکن قانوناً اس عہدے کو کوئی تحفظ حاصل نہیں۔ بلکہ یہ تحریک انصاف کے آئین کیخلاف اقدام ہے۔ 

پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سے رابطہ کرنے پر انہوں نے تصدیق کی کہ سلمان اکرم راجہ کی بطور سیکریٹری جنرل تقرری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے اور اتنا اہم نہیں کہ میڈیا اس پر توجہ مرکوز رکھے۔ 

انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم کا پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے طور پر کام کرنا پارٹی کے اندرونی انتظام کا حصہ ہے۔ تاہم ذرائع کا اصرار ہے کہ یہ ایک سنگین غیر قانونی اور پی ٹی آئی کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی کے ایک ذریعے کے مطابق، پارٹی کا آخری مروجہ آئین مئی 2019ء کا تھا۔ اس میں جون 2022ء میں ترمیم کی گئی اور 9 جون 2022ء کو انٹر پارٹی انتخابات کرائے گئے۔ 

تاہم، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو درست ماننے سے انکار کرتے ہوئے سرٹیفکیٹ کا اجراء روک دیا۔ الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے آئین میں پارٹی کے آئین کے مطابق ترمیم نہیں کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کی دستاویزات اور الیکشن کے انعقاد میں کچھ دیگر تضادات کی بھی نشاندہی کی۔

الیکشن کمیشن نے 2019ء کے مروجہ آئین کے مطابق 20؍ روز میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی ہدایت کی۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت کے تحت، پی ٹی آئی کو 2019ء کے آئین کی بنیاد پر اپنے انٹرا پارٹی انتخابات کرانا تھے۔ دسمبر 2023ء میں پی ٹی آئی نے اپنے پارٹی انتخابات 2019 کے آئین کے مطابق کرائے تھے۔ الیکشن کمیشن نے دوبارہ انتخابات کو قبول نہیں کیا اور 22 دسمبر 2023ء کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ 

پنجاب ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے کمیشن کے فیصلوں کو برقرار رکھا جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے 2019ء کے آئین کو حتمی شکل مل گئی۔ 2019ء کے آئین کے تحت، پی ٹی آئی کی تنظیم دو سطحوں پر مشتمل ہے جس میں پارٹی سربراہ چیئرمین اور مرکزی پارٹی تنظیم کا سربراہ شامل ہے۔ 

پارٹی چیئرمین کو تمام ارکان ووٹنگ کے ذریعے پانچ سال کیلئے منتخب کریں گے۔ اگر چیئرمین مستعفی ہو جائے تو اسے بذریعہ نامزدگی مقرر نہیں کیا جا سکتا۔ یہ عہدہ صرف منتخب ہو کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ چیئرمین کی موت یا استعفیٰ کی صورت میں، پارٹی کا سیکرٹری جنرل 30؍ روز تک کام کرتے رہیں گے اور چیئرمین کا انتخاب ان 30؍ روز میں کرایا جائے گا۔ 

پارٹی آئین کے مطابق، وائس چیئرمین، صدر اور چار مرکزی نائب صدور کی نامزدگی چیئرمین کرے گا۔ یہ واحد عہدے ہیں جنہیں چیئرمین بذریعہ نامزدگی پر کرے گا۔ باقی تمام عہدے بذریعہ انٹرا پارٹی الیکشن پُر کیے جائیں گے۔ سیکرٹری جنرل، ایڈیشنل سیکریٹری جنرل، ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور جوائنٹ سیکریٹری جنرل کے عہدوں پر انتخاب ’’پینل کی بنیاد پر‘‘ خفیہ رائے شماری کے ذریعے تین سال کیلئے ہوگا۔ 

اگر سیکرٹری جنرل کسی بھی وجہ سے اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہو تو سیکریٹری جنرل کے عہدے کا مکمل کنٹرول ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سنبھالے گا۔ پی ٹی آئی کے آئین میں سیکرٹری جنرل کے طور پر ’’نامزدگی‘‘ کی کوئی شق نہیں جس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ سلمان اکرم راجہ کی بطور پارٹی سیکریٹری جنرل کوئی حیثیت نہیں۔

اہم خبریں سے مزید