کراچی (رپورٹ:محمد منصف ) سندھ ہائی کورٹ نے کواپریٹو سوساٹیز میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتیوں پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے سیکریٹری کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ اور رجسٹرار کوآپریٹو سندھ کو حکم دیا ہے کہ سندھ بھر میں واقع کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تفصیلات اور سرکار کے زیر انتظام سوسائٹیز کی تمام ٹرانزیکشن سمیت ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کا طریقہ کار آئندہ 15روز میں پیش کیا جائے۔ عدالت عالیہ نے مزید حکم دیا ہے کہ آئندہ کسی بھی پرائیویٹ شخص یا غیر متعلقہ شخص کو کسی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کا ایڈمنسٹریٹر یا انچارج ہرگز نہ بنایا جائے۔ دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس ظفر احمد خان راجپوت کے روبرو ٹیلی فون کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی دائر آئینی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کی سوسائٹی پر سندھ رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹی ڈیپارٹمنٹ نے قبضہ کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے الاٹیز کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ اس پر عدالت عالیہ نے سندھ کوآپریٹو ہاؤسنگ کے موجودہ ابتر حالات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا مذکورہ ادارہ یکے بعد دیگرے غیر متعلقہ اور نااہل لوگوں کو انتظام دیا جا رہا ہے تعینات ہونے والے لوگوں کو کچھ بھی نہیں آتا جاتا ماسوائے اس کے کہ وہ اپنے بڑوں کی فرماں برداری میں رہتے ہوئے جی حضوری کرتے ہیں اس کے علاوہ ان غیر متعلقہ لوگوں میں کوئی اہلیت نہیں ہوتی۔ عدالت عالیہ نے آبزرو کیا کہ ٹیلی فون ایپملائز کو آپریٹو سوسائٹی کو کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ نے 2020سے اپنے قبضے میں لیا ہوا اور 2020میں مختلف اوقات میں 4ایڈمنسٹریٹرز تعینات کر چکی ہے۔ آخری تعینات ہونیوالے ایڈمنسٹریٹر شاہنواز لاشاری کو عدالت عالیہ نے طلب کیا اور اس نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ وہ پرائیویٹ شہری ہے اور اسے کوآپریٹو سوسائٹی کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور اس نے ہائی اسکول سے ہائی اسکول سے انٹر میڈیٹ تک تعلیم حاصل کی جس پر کورٹ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائی اسکولز کب سے انٹر میڈیٹ بارہ جماعتوں تک کا سرٹیفکیٹ دینے لگے ہیں۔ اس موقع پر فاضل جج نے جب شاہنواز لاشاری کو ان کی اپنی تعیناتی کا نوٹیفکیشن پڑھنے کو کہا گیا لیکن شاہنواز لاشاری عدالت کے سامنے نوٹیفیکیشن پڑھنے میں ناکام رہا۔ عدالت عالیہ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام شہری اپنی جمع پونجی سے پلاٹس خریدتے ہیں لیکن اس پر کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ سارے معاملات کو معطل کر کے سارا انتظام اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے۔ عدالت عالیہ نے مزید کہا ہے غیر سنجیدہ رویے پر بہت دکھ ہوا ہے اور یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی اسی طرح کے معاملات عدالت میں آتے رہے ہیں ، کورٹ نے کہا کہ ہمارے مشاہدے میں آیا ہے کہ جو بھی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ہونیوالے الیکشن عین وقت پر الیکشن موخر کر دیا جاتا ہے اور انتظامی امور اپنے ہاتھوں لے کر منظور نظر پرائیویٹ ایڈمنسٹریٹر تعینات کر دیتے ہیں۔ اور مذکورہ تعیناتیوں پر عدالت عالیہ کو شدید تحفظات ہیں۔