اسلام آباد( نمائندہ جنگ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی سازشیں روکنی ہیں، تحریک انصاف سیاسی جماعت نہیں بلکہ فتنہ اور تخریب کاروں کا جتھہ ہے، تمام شرپسندوں کیخلاف مقدمات درج کیے جائیں، ملک دشمنوں کے ہاتھ توڑنے کیلئے ہر قدم اٹھانا ہوگا، 24 نومبر کی لشکر کشی کو خیبر پختونخوا سمیت تمام پاکستانیوں نے مسترد کر دیا، احتجاج اور دھرنے سے ملکی معیشت کو یومیہ 190ارب روپے کا نقصان پہنچا، تحریک انصاف کو پاکستان کو نقصان پہنچانے اور معیشت کوسبوتاژ کرنےکی ہرگز اجازت نہیں دی جائیگی، سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم کو متحد ہو کر یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ایسی صورتحال دوبارہ درپیش نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو امن و عامہ کے حوالہ سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے اسلام آباد میں لشکر کشی سے نمٹنے کیلئے کیے تعاون پر صوبائی حکومتوں، آرمی چیف اور انکی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء خواجہ محمدآصف، احد خان چیمہ، اعظم نذیر تارڑ، عطاء اللہ تارڑ، مشیر وزیر اعظم رانا ثناء اللہ خان، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف، سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور انکے خلاف مؤثر کاروائی کیلئے ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی انسداد فسادات (Riots Control) فورس کی سربراہی وزیر داخلہ محسن نقوی کرینگے جبکہ وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور سیکورٹی فورسز کے نمائندے بھی اس ٹاسک فورس میں شامل ہونگے۔اجلاس میںوفاقی فرانزک لیب کے قیام اور پراسیکیوشن کو مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں رینجرز اور پولیس کے شہید اہلکاروں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ چند دن پہلے خیبرپختونخوا سے سرکاری وسائل اور سازوسامان سے لیس جتھے نے اسلام آباد پر چڑھائی کی اور راستے میں املاک کو تباہ کیا۔ پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو شہید کیا، درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، ان بلوؤں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو یومیہ 190 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، کاروبار، برآمدات سمیت ہر شعبہ متاثر ہوا، دنیا کے سامنے پاکستان کی بدنامی ہوئی۔یہ وفاق کیخلاف تیسری، چوتھی لشکرکشی ہے، ایسے ناپاک عزائم کا 2014 سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، ڈی چوک پر 126 دن پاکستان کی رسوائی اورمعیشت کی تباہی کی گئی اور دھرنےکے باعث چینی صدر کا دورہ بھی منسوخ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے صدر نے خندہ پیشانی اور حوصلے کے ساتھ دورہ مکمل کیا، ایس سی او کانفرنس کے موقع پر انہوں نے چڑھائی کی کوشش کی، پاکستان کی معیشت کوایسا گھاؤ لگا جسکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں وفاقی حکومت کے سینئرز بیٹھے ہیں، آرمی چیف بیٹھے ہیں، انکی پوری ٹیم بیٹھی ہے، سب نے ملکر بڑی کاوش کی، میں آپ سب کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہوں، اللہ نے ہمیں موقع دیاہے، اس کیلئے ہم نے آگے بڑھنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد، چیف سیکرٹری و آئی جی پنجاب و سندھ نے پوری معاونت کی، انکے بھی مشکور ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ معیشت میں استحکام آ رہا ہے، اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز کر گئی ہے، دشمنان پاکستان اسکو تباہ کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں اسکی اجازت نہیں دے سکتے، ہمیں دشمنان پاکستان کے ہاتھ روکنے اور توڑنے کیلئے ہر اقدام اٹھانا ہو گا، ہمیں سنجیدہ اور پختہ سوچ و عمل سے آگے بڑھنا ہے۔