اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران پاک فوج کا پرتشدد مظاہرین سے کوئی براہ راست ٹکراؤ نہیں ہوا، نہ ہی وہ فسادات روکنے پر تعینات تھی، آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات اور غیرملکی سفارتکاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کیلئے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا
پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے، من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے اور اے آئی سے تیار کردہ جھوٹے کلپس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو امن وامان ہر قیمت پر قائم رکھنے کی ہدایت کی، ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن وامان کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کریں۔
اعلامیے کے مطابق بیلاروس کے صدر اور اعلیٰ سطح کے چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج مؤخر کرنے کا کہا گیا، پی ٹی آئی کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی کا مقام کرنے کی تجویز دی گئی۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ عمران خان سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پُرتشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈ زون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول اسٹیل سلنگ شاٹس، اسٹن گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیاں استعمال کیں، پُرتشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا، گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کے تحت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا، صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کیلئے راستہ بنایا گیا۔