کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)آل سٹوڈنٹس الائنس بولان میڈیکل کالج کے رہنماؤں اظہر بلوچ، طاہر شاہ کاکڑ، ذین کاکڑ، وسیم نے مطالبہ کیا ہے کہ کالج اور ہاسٹل کو فی الفور کھولا ، طلبا پر لاٹھی چارج ، تشدد ، آنسو گیس کے بے دریغ استعمال کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی اور کالج ہاسٹل پر پولیس کاروائی کے دوران طلبا کے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو مشتر کہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج بلوچستان میں میڈیکل کی تعلیم کا پہلا ادارہ تھا جہاں سے فارغ التحصیل ڈاکٹر آج بلوچستان کے تباہی کے شکار صحت کے نظام کو سنبھالے ہوئے ہیں لیکن بدقسمتی سے بولان میڈیکل کالج اپنے آغاز سے لے کر آج تک مسائل کا گڑھ ہے کبھی میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف طلبا احتجاج پر ہوتے ہیں تو کبھی کالج کی پرائیوٹائزیشن کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کرتے ہیں،جس مسلئے کو جواز بناکر کالج اور ہاسٹل کی تالا بندی کی گئی اس کو مہینہ ہوا ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جونہی وہ مسلہ سلجھ جاتا اگلے دن کالج معمول کے مطابق فعال ہوتا لیکن ایسا نہیں ہوا سینکڑوں طلبا کے مستقبل سے کھیلتے ہوئے ہاسٹل اور کالج کو اگلے سال مارچ تک بند کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کیا گیا اور جواز یہ پیش کیا گیا کہ کالج ہاسٹل کی مرمت وغیرہ کا کام کیا جائے گا حیرانگی کی بات ہے کہ اسی کالج کی انتظامیہ فنڈ کی کمی کا رونا روتی ہے تنخواہوں کے پیسے نہیں ہیں وہاں مرمت کے پیسے اچانک کہاں سے آگئے نومبر ، دسمبر میں شیڈول کے مطابق امتحانات کا وقت ہے امتحانات کو ملتوی کرکے ہاسٹل اور کالج کو مرمت کے نام پر بند کرنے کا کیا جواز ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا دھرنا پرامن ہے امید ہےکہ صوبائی حکومت، سیاسی پارٹیاں کالج کےمسائل کو حل کرنے میں سنجیدگی دکھائیں گی، انہوں نے کہا کہ اتوارکو احتجاجی دھرنے میں کالج مسائل پر سیمنار کا انعقادکیا جائے گا ۔