• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیبلشمنٹ اور ریاست کو شہباز سے بہتر وزیراعظم نہیں مل سکتا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی نے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار ، سینئر صحافی جاوید چوہدری نے کہا کہ ریاست،اسٹیبلشمنٹ اور سسٹم کو شہباز شریف سے بہتر وزیراعظم نہیں مل سکتا۔خاندان اور پارٹی کا خیال کئے بغیر وہ بس خوش رکھتے ہیں۔اتنا خوش رکھنے والا آدمی انہیں دوبارہ ملے گا۔شہباز شریف پانچ سال پورے کر جائیں گے۔ان کی جگہ جس کو بھی لائیں گے کہیں نہ کہیں ،کبھی نہ کبھی کچھ نہ کچھ تو کریں گے۔

شہباز شریف سے ایسی توقع نہیں ہے کہ وہ کسی جگہ اپنی رائے کو ٹھونسنے کی کوشش کریں گے۔اپوزیشن کا مقابلہ حکومت نے کرنا ہوتا تو حکومت ایک مہینہ بھی نہیں چلنی تھی۔اپوزیشن کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے معاملات ہیں۔ بانی پی ٹی آئی خود بھی حکومت کو کسی قابل نہیں سمجھتے۔وہ سمجھتے ہیں اگرلین دین ہونی ہے یا ڈائیلاگ بھی ہونے تو اسٹیبلشمنٹ سے ہونے ہیں۔ عمران خان اسٹیبلشمنٹ تک محدود ہیں ۔حکومت مکمل طور پر خود مختار ہے اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔فائنل کال کی ناکامی کی پہلی وجہ بشریٰ بی بی کی انٹری ہے۔

بشریٰ بی بی غیر سیاسی ہیں انہوں نے عملی سیاست کبھی نہیں کی۔پارٹی تھکی ہوئی تھی بشریٰ بی بی نے آخر جو رویہ رکھا وہ بہتر نہیں تھا۔ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ پنجاب نہیں خیبر پختونخوا ہ ہے ۔ پنجاب میں لوگ گرم سرد بات برداشت کرجاتے ہیں۔ابھی پشتون سوسائٹی اتنی آگے نہیں بڑھی کہ خواتین کی قیادت برداشت کرلیں۔

ان کی جدوجہد کوئی ہے ان کا کریڈٹ صرف یہ ہے کہ یہ عمران خان کی اہلیہ ہیں۔وہ کہہ رہی ہیں کہ میں غیر سیاسی ہوں مگر حرکتیں ان کی ساری سیاسی ہیں۔ اگر پی ٹی آئی سنگجانی میں بیٹھ جاتی تو آج بھی بیٹھی ہوتی۔

عمران خان نے کہا کہ ٹھیک ہے سنگجانی بیٹھ جائیں مگر بی بی نہیں مانیں۔گنڈا پور بھی چاہتے تھے کہ سنگجانی رک جائیں۔بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پاو رکا جھگڑا ہے۔

علی امین کو خطرہ ہوگیا ہے کہ بشریٰ بی بی یہاں کوئی بزدار نہ لے آئیں۔ ریاست علی امین کے ساتھ بہت پرسکون ہے کیوں کہ ریاست کو گنڈا پور جیسا وزیراعلی ٰ نہیں مل سکتا۔ علی امین تقریربہت زبردست کرتے ہیں عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔

اہم خبریں سے مزید