• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی اردو کانفرنس کا آخری روز، اردو فکشن کے عنوان سے اجلاس کا انعقاد

کراچی (اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کے تحت چار روزہ سترہویں عالمی اردو کانفرنس جشن کراچی کے آخری روز پہلا اجلاس اردو فکشن کے عنوان سے آڈیٹوریم1میں منعقد کیا گیا جس کی صدارت اسد محمد خان نے کی ،نظامت کے فرائض عرفان جاوید نے ادا کئے ، شرکائے گفتگو میں انورسن رائے، حفیظ خان حمید ،شاہد اخلاق، احمد کاشف، رضا اقبال خورشید شامل تھے، خطبہ صدارت میں اسد محمد خان نے کہا کہ ریڈیو کے لئے بہت کہانیاں لکھیں کمرشل لکھے دوستوں کے کہنے پر ناول لکھنا شروع کیا آرٹس کونسل اور احمد شاہ کا شکریہ جنھوں نے ادب کی نئی دنیا بسائی اور اتنی عزت دی ،انور سن رائے نے کہا کہ آصف فرخی ،شوکت صدیقی عثمان اور دیگر نے کراچی کو اپنا موضوع بنایا اور کراچی کی راتوں کا ذکر اپنے افسانوں میں کیا ابن صفی نے تخیلیاتی دنیا کو حقیقت کا روپ دیا عمران سیریز چند گھنٹوں میں فروخت ہوجاتی تھی،خالد اختر کا مزاج جو لکھتے تھے وہ اس الگ تھا ، خالد نے اختر تین سال کراچی میں قیام کیا جس میں انہوں نے مشہور ناول چاکیواڑہ میں وصال تحریر کیا، جو کراچی کے کرداروں اور کراچی شہر کے بارےمیں تھا، حمید شاہد نے کہا کہ اردو فکشن کےباب میں تبدیلی پاکستان کے قیام کے بعد کراچی میں ہوئی ، جب پورے برصغیر سے ادیب و دانشور کراچی آئے ،قرۃ العین حیدر کا نام اردو فکشن میں سب سے بڑا ہے، انہوں نے کبھی عورت ہونے کوکمزوری نہیں بننے دیا ، اپنی الگ شناخت بنائی اردو ناول پر گہرے اثرات مرتب کئے ۔اخلاق احمد نے کہا کہ ابن صفی صرف رائٹر نہیں بلکہ ایک مینٹور تھے جنہوں نے ہزاروں نئے لکھنے والے پیدا کئے ، انہوں نے اردو زبان کو فروغ دیا اور دل موہ لینے والا فکشن ایجاد کیا۔

ملک بھر سے سے مزید