• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی دوسری عالمی کانفرنس کا افتتاح میئر کراچی نے کیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) دائود یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں دوسری 2روزہ عالمی کانفرنس ’رکاوٹیں ہٹائیں: میٹریلز انجینئرنگ کی بین الشعبہ جاتی اہمیت‘ کے عنوان سے منگل کے روز شروع ہوگئی ۔ کانفرنس میں برطانیہ ، ترکیہ ، چین اور برازیل سمیت ملک کی مختلف یونیورسٹیز سے میٹریل انجینئرنگ کے ماہرین شرکت کررہے ہیں ۔ کانفرنس کا باضابطہ افتتاح مہمان خصوصی میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کیا ۔امیئر کراچی نے عالمی کانفرنس کے ساتھ ساتھ داؤد یونیورسٹی میں جدید سہولتوں سے آراستہ آڈیٹوریم کا بھی افتتاح کیا۔ افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کنوینر ڈاکٹر ساجد سیال نے کہا کہ کانفرنس میں ہم 4شعبوں میں میٹریلز کی اہمیت پر بات کریں گے جن میں ہیلتھ کیئر سیکٹر ، تعمیراتی سیکٹر ، انرجی سیکٹر اور سرکولر اکنامی شامل ہیں ، وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین کی رہنمائی میں کانفرنس کی سفارشات حکومت کو پیش کریں گے۔ اپنے خطاب میں کانفرنس کے اغراض و مقاصد پیش کرتے ہوئے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین نے کہا کہ بین الشعبہ جاتی اہمیت سےمتعلق داؤد یونیورسٹی کی اس دوسری عالمی کانفرنس کا مقصد ہر شعبے میں میٹریلز کی ضرورت اور اس کے مقامی استعمال سے متعلق غور و خوص کرنا ہے تاکہ میٹریلز کی مقامی سطح پر پیداوار کرکے معیشت کے استحکام میں اپنا حصہ ڈالا جائے ۔ وائس چانسلر نے میئر کراچی کو آگاہ کیا کہ جب انہوں نے بطور وائس چانسلر عہدہ سنبھالا تو داؤد یونیورسٹی صرف جناح کیمپس اور اقبال کیمپس پر مشتمل تھی تاہم اب روہڑی سکھر میں ایک سینٹر اور گلبرگ ٹاؤن کراچی میں انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ سائنسز کی فیکلٹی کی ایک سائٹ تعمیر کی گئی ہےجس میں جدید لیبارٹریز اور کلاسز موجود ہیں۔ کانفرنس کے مرکزی مقرر برطانیہ کے پروفیسر ڈاکٹر انٹونیو فیٹیرا نے میٹریلز سے متعلق اپنی پریزنٹیشن پیش کی جبکہ غازی یونیورسٹی ترکیہ کے پروفیسر ڈاکٹر ہاکنز نے کانفرنس میں مدعو کرنے پر وائس چانسلر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تکنیکی سیشنز میں میٹریلز انجینئرنگ کی دیگر شعبوں کے ساتھ تعلق اور افادیت پر مفصل بحث ہوگی۔ مہمان خصوصی میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے معاشرے میں بیریئرز بہت بڑی تعداد میں موجود ہے، بیریئرز کو اب ہٹانے کی ضرورت ہے، ہماری خواتین بہت بااختیار ہے سندھ نے یہ بیریئر توڑا ہے۔