• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بی ایم سی حکومتی غفلت اور ناقص منصوبہ بندی کا شکارہے ،وائی ڈی اے

کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر)ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال، بلوچستان کے عوام کو معیاری طبی سہولیات فراہم کرنے کا سب سے بڑا مرکز ہے، اپنی اہمیت کے باوجود حکومتی غفلت اور ناقص منصوبہ بندی کا شکار ہے۔ ہسپتال کے میڈیکل اور سرجیکل آئی سی یو یونٹس کے منصوبے ٹھیکیداری نظام اور کرپشن کی نذر ہو چکے ہیں۔آئی سی یو جیسا حساس یونٹ کسی بھی اسپتال کا دل ہوتا ہے، جہاں نازک حالت میں موجو د مریضوں کو زندگی بچانے والی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔ بدقسمتی سے، بی ایم سی میں ان یونٹس کو معیاری اور عالمی اصولوں کے مطابق تعمیر کرنے کی بجائے صرف سطحی تزئین و آرائش اور رنگ روغن تک محدود رکھا گیا ہے۔جدید آئی سی یو کے لیے مثبت دباؤ (Positive Pressure) اور منفی دباؤ (Negative Pressure) کے کمرے ضروری ہیں، تاکہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ تاہم، یہاں ان بنیادی اصولوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔آئی سی یو یونٹس کو اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تجاویز کے مطابق ڈیزائن کرنا چاہیے اور ان کی زیر نگرانی تعمیر مکمل ہونی چاہیے۔ بدقسمتی سے ماہرین کی آراء کو نظرانداز کرتے ہوئے منصوبے غیر تربیت یافتہ افراد کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔جدید آئی سی یو کے لیے تربیت یافتہ ڈاکٹروں، نرسوں، فارماسسٹ، فزیو تھراپسٹ، اور نیوٹریشنسٹ کی فراہمی ناگزیر ہے۔ موجودہ صورتحال میں نہ تو اسٹاف تربیت یافتہ ہے اور نہ ہی تعداد میں مکمل۔میڈیسنز، ڈسپوزیبل آلات، اور جدید مشینری جیسے بنیادی وسائل کی عدم دستیابی بی ایم سی کے آئی سی یو کو مکمل طور پر غیر فعال بنائے ہوئے ہے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ بی ایم سی کے آئی سی یو یونٹس کو عالمی معیارات کے مطابق فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ان یونٹس کی تعمیر اور فعالیت میں ماہر آئی سی یو اسپیشلسٹ کی تجاویز اور زیر نگرانی کام کو یقینی بنایا جائے۔تربیت یافتہ ایچ آر، بشمول ڈاکٹرز، نرسز، فارماسسٹ، فزیو تھراپسٹ، اور نیوٹریشنسٹ، کی فراہمی فوری طور پر کی جائے۔میڈیسن، مشینری، اور دیگر ضروری وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔آئی سی یو کو کرپشن اور ٹھیکیداری نظام سے پاک رکھتے ہوئے سیمی آٹونومس نظام کے تحت چلایا جائے۔ بولان میڈیکل کمپلیکس کے آئی سی یو یونٹ کو شہید ڈاکٹر شکر اللہ کے نام سے منسوب کیا جائے، تاکہ ان کی قربانی کو خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔ڈاکٹر شکراللہ، جو بلوچستان میں طب کے شعبے میں انکی خدمات ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، کانگو وائرس میں مبتلا مریض کا علاج کرتے ہوئے خود اس جان لیوا بیماری کا شکار ہو گئے۔ بدقسمتی سے آئی سی یو کی سہولت دستیاب نہ ہونے کے باعث انہیں کراچی منتقل کرنا پڑا۔ تاہم، دورانِ سفر شہید ہو گئے۔ ان کی المناک شہادت نہ صرف ان کی قربانی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ صحت کے شعبے میں حکومتی غفلت اور بنیادی سہولیات کی کمی کا بھی ثبوت ہے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان واضح کرتی ہے کہ اگر ان مطالبات کو فوری طور پر پورا نہ کیا گیا تو ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ صحت کے نظام میں کرپشن اور ٹھیکیداری نظام کی مزید گنجائش نہیں ہے۔ حکومت کو عوامی صحت کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے، ورنہ اس کی نااہلی کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
کوئٹہ سے مزید