اسلام آباد (نمائندہ جنگ، آن لائن ) ترجمان دفتر خارجہ نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بدلے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوئی تجویز زیر غور ہونے کی تردید کرتے ہوے کہا ہے کہ ایسی کسی تجویز کے حوالے سے دفتر خارجہ آگاہ نہیں ،افغانستان میں ٹھوس بنیادوں پر کارروائی کی گئی، انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینیل کے پاکستانی نیوکلئیر اثاثوں کے بارے میں بیانات اور عمران خان کی رہائی سے متعلق کئے جانے والے تبصروں پر بات کرنے سے انکار کردیا تاہم کہا کہ امریکا کیساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں، انہوں نے کہا افغانستان میں ٹھوس بنیادوں پر کارروائی کی۔جمعرات کو اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ انفرادی حیثیت میں دئیے گئے کسی کے بیان پر تبصرہ نہیں کرتا، پاکستان امریکا کیساتھ باہمی عزت اور مفادات کی بنیاد پر مثبت تعلقات کا خواہاں ہے، امید کرتے ہیں کہ امریکی بھی اس بات کا خیال رکھیں گے، ہم امریکی حکام کیساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔ ترجمان نے تصدیق کی کہ پاکستان نے اپنے شہریوں کی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیش نظر افغانستان میں دہشتگردوں کیخلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا،پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کیساتھ تعلقات سے متعلق معاملات میں بات چیت کو ترجیح دی ، ہم افغانستان کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، اپنے شہریوں کا تحفظ پاکستان کی اولین ترجیح ہے، دہشتگرد عناصر کی جانب سے پاکستان اور اس کے شہریوں کیلئے خطرات موجود ہیں،پاکستان اپنے عوام کی سلامتی کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کیلئے نئے سال 2025 کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں، 2024 پاکستان کیلئے کافی فعال سال رہا، آذربائیجان، بیلاروس، چین، بیلجیئم، ملائیشیا، قطر، روس، سعودی عرب، تاجکستان، قازقستان، متحدہ عرب امارات، مصر، سماوا، ترکمانستان، ترکیہ اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک کیساتھ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی،افغانستان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغانستان کیساتھ سکیورٹی، تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سفارت کاری کیلئے 2024ء ایک سرگرم سال تھا۔