• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مومنہ حنیف

انسانی زندگی نشیب و فراز سے بھری ہوتی ہے۔ زیست کبھی گہوارہ مسرت نظر آتی ہے تو کبھی رنج کے بادل چھائے نظر آتے ہیں۔ کبھی کامیابیوں کا جشن ہے تو کبھی ناکامیوں کا سامنا ہے۔ حالات کتنے ہی ناسازگار کیوں نہ ہوں، مشکلیں چاہے کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہوں، بلند حوصلے اور مضبوط ارادوں کے آگے ان کی کوئی وقعت نہیں ہوتی ہے۔

قوت ارادی سے مضبوط کوئی چیز نہیں۔ زندگی میں کبھی کبھی ایسے حالات پیدا ہوجاتے ہیں جن کا سامنا کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ زندگی کسی ایک کروٹ کبھی نہیں بیٹھتی۔

یہ متعدد بار انسان کو توڑتی اور لاتعداد بار جوڑتی ہے۔کئی بار امیدوں اور خواہشوں کے پنچھی ہمت و حو صلوں کے بلند و بالا چناروں کی ڈالیوں پر جا بیٹھتے ہیں اور کبھی اعصاب کب چٹخنے لگتے ہیں کہ خود بھی علم نہیں ہوتا۔ ایسی صورتحال میں نوجوان نسل پریشان ہو جاتی ہے لیکن پریشانی تو حالات کا حل نہیں۔ زندگی کے عزم، ارادے اور حوصلے کا دوسرا روپ ہےحوصلے بلند ہوں تو ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

غیر مستقل مزاج کم ہمت نوجوان اپنا نہیں بنتا وہ کسی اور کا کیا بنے گا ۔وہ بجائے چیزوں کو خود بنانے کے خود بخود سب کچھ ہو جانے کے انتظار میں ساری عمر گنوا دیتا ہے۔ کہتے ہیں انسان اس وقت حقیقی معنوں میں ہار جاتا ہے جب وہ ہار تسلیم کرلیتا ہے۔ اگر اپنی زندگی کا جائزہ لیں تو ایسے کئی تجربات شامل ہوں گے کہ تھوڑی سی ہمت کرلیتے تو شاید ہمارے حالات کا نقشہ بدل جاتا، مگر ایسا نہیں ہوا۔ 

مشکل حالات انسان کی زندگی کا حصہ رہے ہیں۔ بڑے کارنامے سر انجام دینے والے افراد بھی وقتی طور پر مسائل کا شکار رہے ، تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ آپ ہمت ہار بیٹھیں۔ محنت اور لگن سے مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے آگے بڑھتے رہنا چاہیے۔ ہمت اور حوصلوں کے سامنے درپیش مشکلات اور مسائل کی قامت کوئی معنی نہیں رکھتی۔ فولادی ہمت اور چٹان جیسی بہادری وکاوشوں کے مقابل مشکلات و رکاوٹوں کے پہاڑ جلد ڈھیر ہو جاتے ہیں۔

اس حرف غلط کو اپنی زندگی کی سلیٹ سے مٹانا ہوگاکہ ہم کچھ نہیں کرسکتے، یہ طے کریں کہ آپ کا وژن کیا ہے اور منزل کہاں ہے؟ ناکامی پر رونا دھونا کرنے والا کبھی کامیابی کا شیرہ نہیں چکھتا۔ اپنی منزل کا چناؤ کریں اور پھر اس کے حصول میں لگ جائیں کیونکہ زندگی میں ٹہراؤ نہیں، بلکہ ہر وقت خوب سے خوب تر اور بہتر سے بہتر کی کوشش کرتے رہنا ہے اور اس کے لیے قوت ارادی کا مضبوط ہونا بھی ضروری ہے۔ ہمارے ملک میں ایسے بھی نوجوان ہیں جووہ اپنی عقل، قابلیت، طاقت، صلاحیتوں اور وسائل کا بھرپور استعمال جانتے ہیں اور مسائل کی جڑ کو تناور درخت بننے سے پہلے اکھاڑ پھینکتے ہیں۔

کچھ بڑا حاصل کرنے کے لیے بڑی رکاوٹیں اور مسائل سامنے آتے ہیں۔ حالات، اردگرد کا منفی ماحول، لوگ اور رکاوٹوں کو کبھی اپنے حوصلے اور امید پر اثرانداز نہ ہونے دیں۔ دشواریوں اور رکاوٹوں سے خائف ہوکر ہرگز اپنے یقین اور عزم کو کم زور نہ پڑنے دیں، بلکہ اس سے حوصلہ لیں،ڈٹے رہیں، اپنے قدم اکھڑنے نہ دیں۔ آپ پورے تجسّس سے کام کریں ، مقابلے کی فضا آپ کو آگے بڑھائے گی۔ 

اختیارات خود بخود آپ کے ہاتھ میں آئیں گے۔ زندگی کی مثال دریا کی سی ہے، جس طرح دریا کے راستے میں بڑے بڑے پہاڑ آتے ہیں لیکن وہ رکتا نہیں بلکہ ہر موڑ پر راستہ نکال لیتا ہے۔ ایسے ہی زندگی کے دریا کے سامنے بھی تنقید مخالفت اور مشکل حالات کے پہاڑ آتے ہیں۔ ایسی صورت میں بھی اپنا راستہ تھوڑا بدل لیں لیکن دریا کی طرح بہتے چلے جائیں، رکنا نہیں ہے۔ حوصلہ رکھیں، محنت کریں، اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلیں۔