• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مذاکرات کے دونوں راؤنڈ میں PTI نے تحریری مطالبات کی یقین دہانی کرائی تھی، عرفان صدیقی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ۔اسد قیصر کی گفتگو میں نہیں سنا سکا ہوں انہوں نے کس پیراہے میں گفتگو کی ہے نہیں جانتا لیکن ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور ہمارے دو ہی مطالبات ہیں جبکہ ن لیگ کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دونوں راؤنڈ میں PTI نے تحریری مطالبات کی یقین دہانی کرائی تھی اب کہہ رہے ہیں کہ گفتگو جو ریکارڈ ہوئی ہے اس کو ہی تحریری مطالبہ سمجھا جائے ایسا نہیں ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہا کہ ایک مرتبہ ان کی جانب سے تحریری بات آجائے تاکہ ہمیں پتہ چلے کے ان کے کیا کیا مطالبات ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم محسوس کر رہے ہیں اور حکومت نے بھی ڈھکے چھپے انداز میں یہ بات کی ہے کہ کنسرن کوارٹر آن بورڈ ہیں جبکہ موجودہ حکومت کی طرف سے یہ کہا جاتا تھا کہ فیصلہ سازی ہمارے پاس ہے، ہمیں طاقتور حلقوں کی حمایت بظاہر حکومت کے ساتھ نظر آرہی ہے اور مین سمجھتا ہوں اگر اس سائیڈ سے تائید حاصل نہ ہوتی تو حکومت مذاکراتی کمیٹی میں نہیں بیٹھتی۔اسد قیصر کی گفتگو میں نہیں سنا سکا ہوں انہوں نے کس پیراہے میں گفتگو کی ہے نہیں جانتا لیکن ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور ہمارے دو ہی مطالبات ہیں اور ہم نے وہ حکومت کے سامنے رکھے ہیں۔ ہم رہائی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے نہیں مانگ رہے ہیں ہم نے رہائی کے طریقہ کار پر بات کی ہے کہ ان کی تمام کیسز میں ضمانت ہوگئی تھی پھر ایک اور ایف آئی آر نکال کر پھر ان کو کردیا گیا اسی طرح اَسی فیصد اسیران کے ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں لیکن ضمانت میں روہڑیں اٹکائی جارہ ہی ہیں ہم اس رہائی کے طریقہ کار پر بات کر رہے ہیں کہ پراسکیوشن کے طرزِ عمل کو صحیح کیا جائے گا۔ہم اُمید کر رہے ہیں کہ کل یا پرسوں ہماری ملاقات عمران خان سے ہوجائیگی۔ امکانات یہی ہیں کہ گزشتہ سزاؤں کی طرح ملتا جلتا فیصلہ آئیگا اسکے باوجود رویوں میں تلخی بڑھے گی لیکن مذاکرات کا عمل اکتیس جنوری تک جاری رہے گا۔اور اگر حکومت مانتی ہے تو ٹھیک ہے اکتیس جنوری کے بعد اگر حکومت نہیں مانتی تو عمران خان اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ہم کسی قسم کی رعایت نہیں مانگ رہے ہیں جوڈیشل سسٹم کے تحت باہر آنے کی بات کر رہے ہیں اور پھر کیا آئین نے ہمیں حق نہیں دیا کہ ہم احتجاج کریں یہ کیا بات ہے کہ طرزِ سیاست کو بدلیں تو کیا آپ افتخار چوہدری کے لیے جتھہ لے کر نکلے تھے تو اس وقت آپ کا طرزِ سیاست کیا تھا ۔

اہم خبریں سے مزید