نئی دہلی (نیوز ایجنسی) چین نے بھارت کو ایک اور دھچکا دیتے ہوئے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کرلئے ہیں، چین نے ہوتان پریفیکچر میں لداخ کے کچھ حصے شامل کر کے دو نئی کاؤنٹیوں کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ اور اس پیشرفت پر مودی حکومت سیخ پا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے بیجنگ کے خلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب بھارت اور چین نے ہمالیائی سرحدی تنازعے پر کھلے طور پر اعتراض کیا ہے۔ چین کی جانب سے یہ اعلان پانچ سال بعد سرحدی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے چند دن بعد کیا گیا۔بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے گزشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کرکے سرحدی علاقوں پر مذاکرات بھی کئے تھے۔ دسمبر 2024ء میں چینی دفاعی ترجمان نے کہا تھا کہ ’سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنے کیلئے مشترکہ کوششوں کیلئے تیار ہیں۔‘بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جسوال کا کہنا ہے کہ ’ہوتان پریفیکچر میں دو نئی کاونٹیز کے کچھ حصے لداخ میں آتے ہیں‘۔چینی خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق ’ہیآن کاؤنٹی اور ہیکانگ کاؤنٹی کا قیام چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی کونسل کی منظوری کے بعد کیا گیا۔ 2020 میں لداخ میں سرحدی کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں میں کئی بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع پر نئی پیش رفت خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے۔